وہ ہم میں سے نہیں!

وہ ہم میں سے نہیں!

وہ ہم میں سے نہیں!

محمدجمیل اختر جلیلی ندوی


کون ہم میں سے نہیں؟ہم میں سے ہرشخص کواس سوال پرغورکرناچاہئے کہ آخرکون ہم میں سے نہیں؟ اپنے اندر جھانکئے اوراس سوال پرغورکیجئے، اپنے گھرکے افراد کا بغور جائزہ لیجئے اوراس سوال پرغورکیجئے، اپنے پڑوسیوں کودیکھئے اوراس سوال پرغورکیجئے، اپنے محلہ کا چکر لگایئے اوراس وال پرغورکیجئے، اُن لڑکوں کوگہری نظرسے دیکھئے، جوہمارے اپنے بھتیجے بھانجے ہیں اوراس سوال پر غورکیجئے، اُن لڑکوں کوبھی ٹٹولئے، جودکانوں پربیٹھ کر پڑیا پرپڑیا تھوکتے ہیں اوراس سوال پرغورکیجئے، اُن طلبہ کوبھی دیکھئے، جومدارس میں زیرتعلیم ہیں اوراس سوال پر غور کیجئے، اُن Students کابھی معاینہ کیجئے، جواسکولوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اوراس سوال پرغورکیجئے، جوسرکاری اداروں کے ٹیچر ہیں، ان کابھی جائزہ لیجئے، جو پرائیویٹ اداروں میں پڑھاتے ہیں، ان کابھی مشاہدہ کیجئے، جو دینی خدمت میں جڑے ہیں، ان کوبھی دیکھئے، جوابلاغ دین کے لئے جاتے ہیں، ان کے بارے میں بھی سوچئے، راستے میں جھاڑولگانے والے، گٹرکے اندراترکرنالیوں کوصاف کرنے والے، آٹوورکشہ چلانے والے، ٹیکسی اورکارچلانے والے، بس اور ٹرین چلانے والے ڈرائیور، جہاز اڑانے والے پائلٹ، علاج ومعالجہ کرنے والے ڈاکٹر، نماز پڑھانے والے ائمہ، ادارہ چلانے والے ذمہ داران، کرانہ اسٹور کے مالکان، سبزی فروش، پھل بیچنے والے، شتربان وسائس، گلہ بان وچرواہا، جج اور منصف، قاضی اورمفتی، ان تمام کودیکھئے، غورسے دیکھئے، گہرائی اورگیرائی کے ساتھ، پھرجائزہ لیجئے اوراس سوال پر غورکیجئے کہ کون ہم میں سے نہیں؟

آخراللہ کے رسولﷺ نے کیوں کہا کہ:وہ ہم میں سے نہیں؟ اس نے کیا کیا؟ کونسا جرم سرزد ہوا؟ یہ وعیدکیوں؟ یہ تحذیرکیوں؟ اس ترہیب کی کیا ضرورت تھی؟اس تنبیہ کی کیا حاجت تھی؟ آخرکیوں ہے ایسی سرزنش؟کیوں ہے ایسی دھمکی؟یہ کیوں کہہ دیا گیا کہ وہ ہم میں سے نہیں؟ یہ توایک طرح سے عاق کرنا ہوا، کوئی باپ اپنے بیٹے سے کہہ دے کہ تم ہم میں سے نہیں، تویہ کتنی بڑی بات ہوگی؟ معاشرہ تھوتھوکرے گا یا نہیں؟ لوگ خشمگیں نگاہوں سے دیکھیں گے یانہیں؟ کیاجوان، کیابوڑھے، کیاخواتین اورکیابچے، ہرایک ایسے شخص پر بھپتی کسے گا، تیشہ زنی کرنے سے کوئی بھی چوکے گا نہیں۔

اللہ کے نبی کہہ رہے ہیں کہ وہ ہم میں سے نہیں، وہ ہمارے طریقہ پرنہیں، وہ ہمارے راستہ پرنہیں، وہ اس اخلاق کا حامل نہیں، جونبی اوراصحابِ نبی کے ہیں، وہ نبی کے پیروکاروں میں سے نہیں، وہ اہل سنت والجماعت میں سے نہیں، وہ قرآن کے بتائے ہوئے طریقے پرچلنے والا نہیں، وہ حدیث کی روشنی میں اپنی زندگی گزارنے والا نہیں، وہ صحابہ کے طریقہ پرنہیں، وہ تابعین کے راستے پرنہیں، وہ تبع تابعین کی راہ پرنہیں، وہ مفسرین ، محدثین، فقہاء، علماء، صلحاء، خطباء کے طریق سے ہٹاہواہے، اورجوایساہو، اس کو بہت زیادہ سوچنے کی ضرورت ہے، اس کے لئے سوچنے کی ضرورت ہے۔

اگرمعاشرہ ، سماج اورسوسائٹی پرنظرڈالیں توایسے کتنے بھائی نظرآئیں گے، جونبی کریم ﷺ کے فرمان کے مطابق نہیں ہوں گے؛ کیوں کہ وہ اس راستہ پرنہیں ہوں گے، جس کی طرف نبی کریم ﷺ نے رہنمائی کی ہے، جس راستہ کو ’’خط‘‘ کھینچ کر بتایا ہے، جس راستہ کو قرآن کی زبان میں ’’صراط مستقیم‘‘ کہاگیاہے، یہ وہی راستہ ہے، جسے رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کوبتایاہے، جس پرچل کردکھایاہے اور بعدوالوں کے لئے صحابہ کی جماعت کوبطورنمونہ بھی چھوڑ کرگئے ہیں۔

اب امت کا ہروہ فرد، جونبی کے بتائے ہوئے راستہ پرنہیں ہے، نبی کے بتائے ہوئے طریقہ پرنہیں چلتا، وہ سب کے سب اس سوال کے جواب میں سماجائیں گے، سوچئے اور غور کیجئے اورنبی ﷺ کے فرمانِ خاص کی طرف توجہ دیجئے، آپﷺ نے فرمایا: لیس منامن خبب امرأۃ علی زوجہا، أوعبداً علی سیدہ۔ (سنن أبی داود، باب فی من خبب  امرأۃ علی زوجہا، حدیث نمبر: ۲۱۷۷) ’’وہ ہم میں سے نہیں، جوکسی کی بیوی کواس کے شوہرسے یا غلام کواس کے آقاسے نفرت دلائے‘‘۔

سماج میں اور آپ کے اردگرد کئی لوگ ایسے مل جائیں گے، جودوسروں کے باغ کے پھول کوتوڑنے کی کوشش کرتے ہیں، خواہ اپنے باغ کا پھول مرجھا ہی کیوں نہ جائے، بہت سارے مردتلاش معاش کے لئے دوردراز علاقوں میں جاتے ہیں، اِدھرکوئی رشتہ دار، کوئی جاننے والا، گھرمیں ڈاکہ ڈال دیتا ہے، کتنے مقدمات اس طرح کے آتے رہتے ہیں، تہہ تک جانے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ کوئی ایساہے، جس نے اس دل کے اندرنفرت کی بیج نہیں؛ بل کہ کھیتی تیارکردی ہے،جس میں پہلے شوہرکے لئے پیارہی پیارہوا کرتا تھا، ایسے ہی لوگوں کے لئے ہے یہ حدیث، جس میں نبی کریم ﷺ نے فرمادیاہے کہ ایسی حرکت کرنے والا شخص ہمارے طریقہ پرنہیں، وہ راندۂ درگاہ ہے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی