’’قسام‘‘ کامیزائل مین

’’قسام‘‘ کامیزائل مین

’’قسام‘‘ کامیزائل مین

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

مسجد اقصیٰ اوریروشلم شہرپراسرائیلی قبضہ اورغزہ کے مسلسل محاصرہ کے جواب میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی طرف سے 7 / اکتوبر 2023 کو شروع کیا جانے والاآپریشن’’طوفان اقصیٰ‘‘کی سب سے بڑی خصوصیت جدید اور اعلیٰ معیار کے میزائلوں کا استعمال ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف دنیا حیران و پریشان ہے؛ بل کہ اس کی وجہ سے غزہ پٹی سے متصل اسرائیلی بستیوں میں کرفیو کی سی کیفیت پائی جارہی ہے، اس کی وجہ سے اسرائیل کے اندر شہروں میں بھی نقل و حرکت بند ہے۔

قسام بریگیڈز کے چیف آف اسٹاف محمد ضیف کے مطابق جنگ کا آغاز دس منٹ کے اندر پانچ ہزار(5000)راکٹ داغنے سے ہوا، جس کی وجہ سے ہلاکتیں بھی ہوئیں، لوگ زخمی بھی ہوئے اور آبادکاروں کی عمارتوں کو نقصان بھی ہوا، یہی وہ مہلک ہتھیار ہے، جس کا استعمال مزاحمتی گروپ اسرائیلی جرائم کا جواب دینے کے لئے کررہے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اس میزائیل کو تیار کرنے والا انجینئر کون ہے؟ اس کاجواب یہ ہے کہ یہ انجینئر فلسطین کا رہنے والا جمال محمد سعید زبدہ ہے، جسے 12 / مئی 2021 کواسرائیل نے ’’سیف القدس‘‘ میں شہید کردیا تھا۔

جمال محمد سعید زبدہ کی پیدائش 1956میں غزہ میں ہوئی، جس کے خاندان کا تعلق اصلاً مقبوضہ شہر’’یافا‘‘ سے ہے، انھوں نے پرائمری اور سکنڈری کی تعلیم غزہ کے ہی اسکولوں میں کی اور 1981 میں میں ریاستہائے متحدہ کے ورجینیا پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ سے سول انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، 1982 میں اسی یونیورسٹی سے انجینئرنگ اور میکنکس علوم میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، پھر 1986 میں اسی یونیورسٹی سے سول میکینکل انجینئرنگ میں ڈاکریٹ کی حاصل کی۔

جمال زبدہ نے 1981-1986 کے درمیان یونیورسٹی آف ورجینیا کے شعبہ انجینئرنگ اینڈ میکینکس میں ریسرچ اور ٹیچنگ اسسٹنٹ کے طور پر کام کیا، 9187-1989 کے درمیان اسی شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کیا، 1987-1989کے درمیان ریاستہائے متحدہ کے نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (NASA) میں ایک محقق کے طورپر کام کیا، 1919میں ورجینیا پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ میں انجینئرنگ اینڈ میکنکس میں ریسرچ ایسو سی ایٹ کے طور پر کیا، 1989-1991کے درمیان UAE یونیورسٹی میں میکینکل ٹیکنالوجی کے لکچرر کے طورپر کام کیا اور1991-1995کے درمیان وہ اسی یونیورسٹی میں نصاب کوآرڈینیٹر رہے۔

ڈاکٹر انجینئر جمال نے 1994میں غزہ شہر کے اسلامی یونیورسٹی میں شمولیت اختیارکی اوروہاں میکینکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی بنیاد بھی رکھی اوراس کی سربراہی بھی کی اور1994-2001کے دوران کالج آف انجینئرنگ میں سول انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طورپر کام کیا، 2000-2005کے درمیان انھوں نے انجینئرنگ اینڈ میکنیکس کے پروفیسر کمیوٹی سروس و کنٹینیونگ ایجوکیشن پروگرام کے ڈین کے طورپر کام کیا، وہ غزہ پٹی میں مختلف شعبوں میں متعدد تربیتی اور ترقیاتی منصوبوں، جیسے: ہیلتھ مینجمنٹ، آثار قدیمہ، ماحولیات اورتعلیم کے ذمہ دار تھے۔

انجینئر جمال زبدہ 1994 میں بیرون ملک کی بہت ساری منافع بخش پیش کشوں کو ٹھکرا کرغزہ پٹی میں فلسطینیوں کی آزادی کے منصوبے پرکام کرنے کے لئے پرعزم ہوگئے، یہ قسام بریگیڈز کے قائد شہید عبدالعزیز رنتیسی سے بہت متاثر تھے، جن کی وجہ سے ہی یہ تحریک حماس سے وابستہ ہوئے، پھر1990کی دہائی میں باقاعدہ قسام بریگیڈز کے یہ کارکن بن گئے، پھر2006میں قسام بریگیڈز کے اندر ان کی زندگی پروان چڑھنے لگی، جب وہ قسام کی فوجی صلاحیتیوں کے بڑھانے میں کام کرنے لگے،قسام کے میزائلوں کی رنج کوبڑھانے میں ان کااہم کردار ہے؛ چنانچہ 2006میں 30کلومیٹر اور 2021 میں 250کلومیٹرتک بڑھا نے میں کامیاب رہے۔

ڈاکٹرجمال کو فلسطینی اتھاریٹی اور اسرائیلی سیکوریٹی سروسز کی طرف سے شدید مصائب کا سامنارہا، انھیں2004میں پی اے سیکوریٹی سروسز نے گرفتار بھی کیاتھا، وہ 2007سے صہیونی حملوں کی زد میں تھے؛ چنانچہ جب جب اسرائیل کی طرف سے میدانی حملے ہوتے، انھیں اپنے خاندان کے ساتھ اسرائلی بمباری سے بچنے کے لئے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوناپڑتا،بالآخر 12مئی 2021کو’’سیف القدس‘‘ جنگ کے دوران اسرائیل نے انھیں اوران کے بیٹے اسامہ قسامی کو اس مکان پربم باری کرکے ہلاک کردیا، جہاں دونوں مقیم تھے، رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃً۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی