وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں (حماس کی کامیابیوں کاخلاصہ)

وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں (حماس کی کامیابیوں کاخلاصہ)

وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں

(حماس کی کامیابیوں کاخلاصہ)

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی


’’طوفان اقصیٰ‘‘ کے نتیجہ میں اسرائیل کی طرف سے جاری جارحیت پرتقریباً تین مہینے ہونے والےہیں، جس میں فلسطینیوں کی استقامت وثابت قدمی اوراسرائیل کی شکست و ناکامی کا مشاہدہ دنیا اپنی کھلی آنکھوں سے کررہی ہے، فلسطینیوں کی طرف سے ایسی شاندار مزاحمت ہوئی کہ دنیا حیران وپریشان ہے؛ لیکن ایک مسلمان اسے اللہ تعالیٰ کی کھلی مدد سمجھتا ہے، فلسطینیوں نے دنیا کے سامنے اس ملک کے ’’ڈھول کے اندرکاپول‘‘ ظاہر کردیا ہے، جسے دنیاکے سامنے ایک ناقابل تسخیر سمجھ لیاگیا تھا، یقیناً ان فلسطینیوں کے بارے میں کہا جاسکتا ہےکہ:

ہزار برق گرے، لاکھ آندھیاں اٹھیں

وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں

زیرنظرمضمون میں اقصی طوفان کے اہم نتائج اور خلاصہ پیش کیا جارہا ہے۔

1- الاقصیٰ فیلڈ آپریشن اب بھی صہیونی وجود کے اندر مؤثراندازمیں اپنا اسٹریٹجک اثرات مرتب کر رہا ہے، جس کے اہم اوردورس اثرات اور نتائج ہوں گے، جس کا گہرا اثر ہر طرح سے صہیونی وجود کے مستقبل پر پڑے گا، صہیونی وجود پراس آپریشن کی گہرائی وگیرائی اور اثرانگیزی ہرروز واضح ہوتی جارہی ہے۔

2- الاقصیٰ فیلڈ آپریشن نے مسئلہ فلسطین میں عالمی دلچسپی کو بحال کیا،فلسطین اور فلسطینی عوام کے مطالبات اور حقوق کو دوبارہ عالمی ایجنڈے پر لانے میں کامیاب رہا، جو اوسلو معاہدہ کے بعد عالمی سطح پردب چکا تھا، اسی آپریشن کا نتیجہ ہے کہ اب اکثر ممالک نے مسئلہ کے بنیادی حل کی ضرورت، فلسطینی ریاست کی تعمیر کی اہمیت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے بارے میں بات کرنا شروع کردیا ہے۔

3- حماس ایک ایسی مضبوط، مؤثرعسکری اورسیاسی تحریک کےطورپرابھرکرسامنے آئی ہے، جسے فلسطینی عوام کی حمایت اور اعتماد حاصل ہے، جوملکی اورعالمی پیمانہ پر فلسطینی عوام کے مطالبات، مفادات اورحقوق کے اظہار کی زیادہ صلاحیت رکھتی ہے، جس کی وضاحت کئی آزاد رائے عامہ کے جائزوں میں کی گئی ہے۔

4-تمام ترجنگی جرائم، انسانیت سوز بمباری اورتباہ کن کارروائیوں کے باوجود اسرائیل سیاسی یافوجی فتح حاصل کرنے میں ناکام رہا، جب کہ اس نے حماس کوختم کرنے، قیدیوں کورہا کروالینے اور غزہ پرکنٹرول کرلینے کااعلان بھی کررکھا تھا؛ لیکن وہ اپنے کسی بھی ہدف کوپانے میں ناکام ہے۔

5- یہ بات معروضی طورپرواضح ہو گئی ہے کہ صہیونی وجود ایک مشکل داخلی صورت حال سے دوچار ہے اورکئی سطحوں پروہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اس نے واشنگٹن اور یورپی ممالک کو فوری طور پر مداخلت کرنے اور صہیونی وجود کو مضبوط سیاسی، فوجی اور قانونی تحفظ فراہم کرنے پر آمادہ کیاہے؛ لیکن یہ حمایت قبضے کو سیاسی یا فوجی فتح کے طور پر استعمال کرنے کے قابل بنانے میں ناکام رہی؛ بل کہ حقیقت یہ ہے کہ قبضے کی کمزوری اور بربریت نے اس کے بہت سے اتحادیوں کو بھی پریشان کر دیا۔

6۔ فلسطینی اخلاق وانسانیت کااعلیٰ کردارلے کرنمودار ہوئے، جس کے نتیجہ میں دنیاکے سامنے انھوں نے اخلاقی جنگ جیت لی اوربین الاقوامی طورپرانھیں وسیع ترہمدردی حاصل ہوئی، جب کہ اس کے برخلاف صہیونیوں کا مجرمانہ اور سفاکانہ بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے ظاہرہوا، جونہتے لوگوں پرتشدد کرتے نظرآئے، خصوصیت کے ساتھ عورتوں اور بچوں پربمباری، اسکولوں اورہسپتالوں کی عمارتوں کوتباہ و برباد کرتے نظرآئے، اس سلسلہ میں نہ اس نے جنگی اصولوں کی پابندی کی اورنہ ہی عالمی قوانین کالحاظ رکھا۔

7۔ حماس تحریک نےقابض اسرائیلیوں پر کئی بڑی کامیابیاں حاصل کیں، اس نے اسرائیل کو عارضی جنگ بندی قبول کرنے، تبادلے کی کارروائیاں کرنے، حراستی مراکز سے درجنوں بچوں اور خواتین کو آزاد کرنے اور امدادی سامان لانے پر مجبور کیا، فلسطینیوں کی ثابت قدمی اور مزاحمت بین الاقوامی پوزیشنوں میں ایک بنیادی تبدیلی کا باعث بنی، جس نے غزہ پر باقی ماندہ قبضے، اس کی انتظامیہ، یا بفر زونز کے قیام کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔

8۔ القسام بریگیڈز نےایسی بڑی فوجی فتوحات حاصل کیں، جس نے دنیا کو حیران کر دیا، جس کی وجہ سےاسرائیل کے سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے اور صفر کے فاصلے سے سینکڑوں گاڑیوں کو تباہ کر دیا، قسام بریگیڈز نے آپریشنز، کمانڈ اور کنٹرول کو منظم کرنے کی انتہائی قابلیت کا مظاہرہ کیا، اس نے صہیونیوں کے اندرون خانہ میں بمباری جاری رکھی اور سینکڑوں گاڑیوں، افسروں اور سپاہیوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کے ساتھ دستاویزی، فوٹو گرافی کے ثبوت اور معلومات فراہم کیں، جس نے اسے بہت زیادہ معتبر اور قابل اعتماد بنایا، جب کہ قابض نے ہر روز جھوٹی تصاویر، من گھڑت فلمیں اور جھوٹی معلومات پیش کیں اوراس طرح اس نے خود کو دنیا میں تضحیک کا نشانہ بنایا۔

9۔ فلسطینیوں نے اپنے اوراپنی شناخت وجودکے خلاف سب سے بڑی اور خطرناک وحشیانہ جارحیت کو ناکام بنا دیا، جو غزہ پٹی کی تباہی، اس کے لوگوں کی بے دخلی ، مزاحمت کے خاتمے اور بیرون ملک سے اس پٹی کے لیے انتظامیہ کی تقرری کی نمائندگی کرتا ہے، انہوں نے عظیم انسانی اور شہری قربانیاں دیں،50,000سے زیادہ شہید اور زخمی ہوئے،اس طرح غزہ کی قربانیوں نے امریکی حمایت یافتہ "اسرائیل" کے منصوبے کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

10۔ غزہ کی پٹی پر گھناؤنی اسرائیلی جارحیت نے نام نہاد بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قانون کی سچائی، جھوٹ اور دروغ کو آشکار کر دیا، جو شہریوں کے خلاف اسرائیلی دہشت گردی کے حوالے سے خاموش رہے، اس نے واشنگٹن اور تل ابیب کے ساتھ ملی بھگت سے موجود نام نہاد بین الاقوامی اداروں کے کام کی بے مقصدیت کا بھی انکشاف کیا، انھوں نے محاصرہ توڑنے، زخمیوں کو نکالنے، یا معاشرے کو درکار پانی اور ادویات جیسے بنیادی سامان لانے سےگریز کے بعد خالی نعرے لگائے اور اس طرح وہ عام شہریوں کے خلاف ظالمانہ مجرمانہ کارروائیاں کیں، یہ ادارےظلم و بربریت، سول اداروں کی تباہی اور شہریوں کے قتل کے باوجوداسرائیل کی مذمت کرنے سے قاصر رہے۔

11۔ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں نے قبضے کے خلاف مزاحمت میں اہم اور بااثر کردار ادا کیا، تقریباً 200 کارروائیوں میں فوجی مراکز کو نشانہ بنانے سے قبضے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا،جب کہ اس نے اپنی نااہلی کا ثبوت دیا اور خالی دھمکیوں سے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا۔

12۔ قبضے کے ساتھ تصادم میں لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی شرکت، طاقت اور غزہ پٹی کے ساتھ انضمام کے عنصر کی نمائندگی کرتی ہے،یہ مزاحمتی منصوبے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے کردار اور مقام کا اظہار ہے، جس پر تعمیر اور ترقی ہونی چاہیے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ "اسرائیلی" جارحیت بھیانک اور وحشیانہ ہے،؛لیکن فلسطینیوں کی استقامت اور مزاحمتی کارکردگی نے ایک نئے دور کے دروازے کھول دیے ہیں، جو فلسطینی عوام کے مطالبات اور حقوق کے حق میں ہوں گے، جارحیت جلد ہی رک جائے گی اور اسرائیل مشکل مراحل میں داخل ہو جائے گا،اقصیٰ طوفان نے صہیونی وجود کے اندرکامیابی کے شاندارنتائج حاصل کئے، جس کی وجہ سے مزاحمت کی فتح اورصہیونیوں کی حتمی شکست پراعتماد وصلاحیت کادروازہ کھول دیا۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی