سفر خلا میں، زمیں پر لہو لہو منظر

سفر خلا میں، زمیں پر لہو لہو منظر

سفر خلا میں، زمیں پر لہو لہو منظر

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

آج (٢٣/اگست ٢٠٢٣ء) ہمارے ملک بھارت کے لئے جشن کا دن ہے کہ اس نے ایسی جگہ پر اپنا جھنڈا گاڑ دیا ہے، جہاں دنیا کے کئی ممالک نے اپنے جھنڈے گاڑنے کی کوشش کی؛ لیکن کامیابی سے دور رہے،چندریان تھری نے بدھ کی شام تقریباً چھ بجے چاند کے جنوبی حصے پر لینڈنگ کی،اس کے نتیجے میں انڈیا چاند کے اس حصے پر خلائی جہاز اتارنے والا پہلا اور امریکہ، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن گیا ہے،چاند کی سطح پر اُترنے والی یہ گاڑی ایسے آلات لے کر گئی ہے، جو چاند کی سطح کی خصوصیات، سطح کے قریب کے ماحول اور سطح کے نیچے کیا ہو رہا ہے؟ جیسے معاملات کا مطالعہ کرنے کے لیے’’ٹیکٹونک ایکٹوٹی‘‘ کے بارے میں معلومات جمع کرے گی، چندریان-3 مشن کے بڑے اہداف میں سے ایک ’پانی سے بننے والی برف‘ کی تلاش ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چندریان اس برف کی تلاش میں کامیاب رہتا ہے تو مستقبل میں چاند پر انسانوں کی رہائش میں مدد مل سکتی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے چندریان-3 کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ: ’’چندریان-3 چندریان-2 کا فالو آن مشن ہے اور اس کا مقصد چاند یا چاند کی سطح پر نرم لینڈنگ اور گھومنے پھر نے میں ہندوستان کی صلاحیت کو ظاہر کرنا ہے‘‘، مزید وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ:’’چندریان-3 مشن کے بنیادی مقاصد تین حصوں میں ہیں،(اے) چاند کی سطح پر محفوظ اور نرم لینڈنگ کا مظاہرہ کرنا۔(بی) چاند پر روور گھومنے کا مظاہرہ کرنا۔ اور (سی) متعلقہ شعبے کے دفتر میں سائنسی تجربات کرنا۔

چاند پر پہنچنے کی یہ بھارتی کوشش پہلی نہیں ہے؛ بل کہ اس سے پہلے دو اور کوششیں ہوچکی ہیں، اکتوبر 2008 میں چاند کی جانب انڈیا کا پہلا مشن چندریان-1 بھیجا گیا تھا، جس نے چاند کی سطح پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کو دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ چاند کی سطح پر دن کے وقت ایک ماحول ہوتا ہے، بھارت کے پہلے چاند مشن کی کامیابی نے اس کی خلائی تحقیق کو نئی قوت بخشی اور اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اسی زمانے میں چندریان-2 مشن کو منظوری دی تھی،چندریان-2 کو 22/جولائی 2019 کو مشن پر بھیجا گیا تھا، جو 20/اگست 2019 کو چاند کے مدار میں داخل بھی ہوگیا تھا؛ لیکن چاند پر لینڈنگ سے چند لمحے قبل زمین سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا اور بھارت کی کمند کامیابی کے قریب پہنچ کر ٹوٹ گئی:

قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند

کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا

بہرحال!چندریان-1کی کامیابی کے15/سال بعد چندریان-3 کامیابی کے ساتھ لینڈ کرچکا ہے اور یہ ہمارے ملک بھارت کے لئے بہت ہی فخر کی بات ہے، اس پر ہر بھارتی کا سرفخر سے اونچا ہوگیا ہے، اس کامیابی پر اسرو اور اس میں کام کرنے والے سائنس دان اور خصوصیت کےساتھ چندریان-3 پر کام کرنے والے تمام سائنس دان مبارک باد کے مستحق ہیں، ان تمام کے بعد یکساں طور پر تمام بھارتی بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نے بھی تمام بھارتیوں کومبارک باد دی ہے اورکہا ہے:’’یہ ملک کے لئے انتہائی فخرکالمحہ ہے، زندگی خوشیوں سے بھرگئی ہے، یہ لمحہ فتح کی راہ پرآگے بڑھنے کاہے، یہ لمحہ 140کروڑ دھڑکنوں کے لئے ہے، آج ہر گھرمیں جشن شروع ہوگیا ہے، میں چندریان-3کی ٹیم، اسرو اورملک کے سبھی سائنس دانوں کومبارک باددیتا ہوں‘‘، وزیر اعظم نے حسب سابق ایک دلچسپ جملے سے بھی لوگوں کے دلوں کوفتح کرنے کی کوشش کی،وہ یہ کہ: ’’کبھی کہا جاتا تھا ’’چنداماما بہت دورکے ہیں، اب ایک دن وہ بھی آئے گا، جب بچے کہاکریں گے:چنداماما بس ایک ٹور(سیاحت) کے ہیں‘‘۔

چاندپرپہنچنا یقیناً سائنس اورٹیکنالوجی کے لحاظ سے ایک بڑی کامیابی ہے اوراس کی میابی کی وجہ سے عالمی سطح پربھارت کاقدبہت بلند ہوگیا ہے؛ لیکن افسوس! ملک کے اندرون کی حالت ایسی بھیانک ہے، جس نے عالمی اعتبارسے ملک کو بہت بونابنارکھا ہے، آج (۲۳/اگست ۲۰۲۳ء) کی ہی بات لیجئے، میرے سامنے روزنامہ سالار بنگلور کاایڈیشن ہے، اس کے پہلے صفحے پر، بڑی سرخی میں لکھا ہے:’’چاندپرہندوستان‘‘، دوسری سطرمیں ہے:’’خلاکی دنیا میں ہندوستان نے کی تاریخ رقم، فتح کاپرچم لہرایا، قطب جنوبی تک پہنچنے والا اکلوتا ملک بن گیا، فلکیاتی اسرارتہہ در تہہ کھلنے کے امکانات‘‘، یہ خبر جس قدرخوش کن ہے، اسی قدر اندوہ ناک خبراخبار کے اسی صفحے میں اس طرح درج ہے:’’جھارکھنڈ میں ماب لنچنگ: شمشاد انصاری کوٹھگی کاالزام لگاکرپیٹ پیٹ کرقتل کردیاگیا‘‘، اس خبرکی تفصیل اس طرح نقل کی گئی ہے: ’’رانچی: ۲۳/اگست(ایجنسی)جھارکھنڈ کے رام گڑھ ضلع کے سکنی گاؤں میں شمشاد انصاری نامی نوجوان کا ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ مویشی کاروباری شمشاد پر ایک بزرگ سے 5/ہزار روپے ٹھگنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ وہیں شمشاد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے لوٹ پاٹ کے ارادے سے پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا ہے۔ شمشاد انصاری رام گڑھ کے جاریو گاؤں کا رہائشی تھا اور یہ واردات منگل کی شام انجام دی گئی۔ اس واردات کے بعد سکنی اور آس پاس کے گاؤں میں حالات کشیدہ ہیں۔ بتایا گیا کہ شمشاد نے مبینہ طور پر سکنی گاؤں کے ہردھن مہتو کو دھوکہ دے کر اس سے 5000 روپے لیے تھے۔ کچھ دیر بعد جب اس کے بیٹے رام کمار مہتو کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے گاؤں والوں کو اس کی اطلاع دی۔ اس کے بعد بہت سے لوگ اس کی تلاش میں نکل پڑے‘‘۔

اخبارکے ایک ہی صفحے میں یہ دومتضاد خبریں ہم سے سوال کرتی ہیں کہ چندریان-3کی کامیابی پر تم جشن مناؤگے یا شمشادکی لنچنگ پرماتم کروگے؟ یہ خبرملک کی بھیانک تصویرپیش کرتی ہے کہ جس دن جش کی خبرآرہی ہے، اسی دن لنچنگ کی اطلاع بھی مل رہی ہے، یہ خبرملک کے ہرباشندہ سے سوال کرتی ہے کہ سائنس کی ایسی کامیابی، جس سے نہ تو ملک کی جی ڈی پی میں کچھ اضافہ ہو، نہ بے روزگاری ختم ہو، نہ لنچنگ میں کمی آئے، نہ عصمت دری کے کیسیز میں گراوٹ آئے، نہ جان کی حفاظت ہوسکے، اس کامیابی سے کیا فائدہ؟ سوائے واہ واہی کے کچھ ملنے والا نہیں، یہ کامیابی صرف ناک اونچی رکھنے والی کامیابی ہے، اس کامیابی سے کسی کوانکاربھی نہیں کہ موجودحالات اس کاتقاضا کرتے ہیں، ’’چلوتم ادھر کو، ہواہوجدھر کی‘‘ پرچلنا ہی پڑتا ہے؛ لیکن قابل فکر؛ بل کہ قابل افسوس ہے ملک کے اندورونی حالات!

منی پورابھی تک جل ہی رہاہے، وہی منی پور، جہاں ہجوم نے خواتین کوبے لباس کرکے بیچ سڑک پررسوا کیا، وہی منی پور، جہاں سیکڑوں گھروں کونذرآتش کردیاگیا، وہی منی پور، جہاں سیکڑوں خواتین کی عصمت دری کی گئی، جی ہاں! وہی منی پور، جہاں کے فتنہ وفساد کوروکنے کی کوشش نا کے برابرکی گئی، وہی منی پور، جس کے بارے میں نہ وزیراعظم منھ کھولتے ہیں، نہ وزیرداخلہ؛ بل کہ اس موضوع کوہی سرے سے ناقابل گفتگوسمجھا جاتاہے اوراس کے لئے کئی کئی دنوں تک پارلیامنٹ کی کارروائی ملتوی کرنی پڑتی ہے۔

بھلابتایاجائے کہ ’’چندامامابس ایک ٹورکا‘‘ کب رہے گا؟ جب جان بچے گی، جب امن رہے گا، اوریہاں توقدم قدم پرخوف وہراس ہے، راستہ میں لنچنگ کردی جاتی ہے، ٹرین میں گولیوں سے بھون دیاجاتا ہے، حق تلفی کے خلاف آواز اٹھانے پرجیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیاجاتا ہے، سوال کرنے پر قتل تک کردیا جاتا ہے، ایسے میں اگرہم چاند پرپہنچ بھی گئے توکیاحاصل؟سرفراز بزمی نے صحیح کہا ہے:

عروج آدمِ خاکی کاخوب رومنظر

سفر خلامیں، زمیں پرلہولہومنظر


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی