غیرمسلم نعت گوشعراء(قسط:۳)

غیرمسلم نعت گوشعراء(قسط:۳)

غیرمسلم نعت گوشعراء

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

منشی شنکرلال ساقیؔ:

۱۰/دسمبر۱۸۲۰ء کوسکندرآباد میں پیدا ہوئے، یہ خوب چند بھٹناگر کے لڑکے اورہرگوپال تفتہؔ شاگرد مرزاغالبؔ کے بھی چچازاد بھائی تھے، سہارنپور کی ایک عادلت میں پیش کاری کی خدمت پرمامور تھے، منشی بال مکند بے صبرؔ کواپناکلام دکھاتے تھے؛ لیکن زیادہ فیض غالبؔ اورتفتہؔ سے حاصل کیا، آپ نے اپنے دور کے ممتاز شعراء غالبؔ، مومنؔ، ذوقؔ اوربہادرشاہ ظفرؔ وغیرہ کے ساتھ مشاعرے پڑھے، ان کی دوکتابیں:ایک کریما شیخ سعدی کاترجمہ بھاشانظم میں اور دوسری ’’انتخاب کلیات‘‘ شائع ہوچکی ہیں، اردو اورفارسی کے دودیوان اورایک رمائن بطرزبھجن غیرمطبوعہ ہیں، آپ نے فارسی اوراردو دوزبانوں میں نعت کہی ہے، ان کاانتقال ۱۰/ دسمبر۱۸۹۰ء کوہوا۔(بہرزماں بہرزباں، ص:۳۳۸، ہمارے رسول، ص:۴۰۶)، نعتیہ نمونہ:

جب مئے عشق نبی سے مجھے مستی ہوگی

بیخودی ہوگی، بلندی، نہ یہ پستی ہوگی

بزم عشاق میں جب بادہ پرستی ہوگی

یاد میں ساقیٔ کوثر ہی کی ہستی ہوگی

جیتے جی روضۂ اقدس کونہ آنکھوں دیکھا

روح جنت میں بھی ہوگی توترستی ہوگی

میں اگر خاک نشین درِ احمد ہوں گا

رفعت عرش کی ہم سر مری پستی ہوگی

عاشق زار محمد میں ہوا پیری میں

ہستی خضر سے کیا کم مری ہستی ہوگی

سروردیں کی ملی دولت دیدار جسے

پاس اس کے نہ بھٹکتی تہی دستی ہوگی

پی گیا بھر کے جوجام مئے عشق احمد

اس کی مستی کو نہ ہرگز کبھی پستی ہوگی

کچھ غرض جنت ودوزخ سے نہیں ہے ساقیؔ

ان کے مستوں کے لئے اورہی بستی ہوگی


مہاراجہ سرکشن پرشاد شادؔ:
۲۸/جنوری ۱۸۶۴ء کوپیداہوئے، والدکانام راجہ ہری کشن پرشاد تھا، شادؔ کے نانا نے ان کی تعلیم وتربیت اپنا فرزند سمجھ کرکیا؛ چنانچہ انھوں نے انگریزی، اردو، عربی، فارسی، تلنگی اورمرہٹی میں اچھی استعداد حاصل کرلی، انھوں نے مدرسہ عالیہ حیدرآباد میں تعلیم پائی، شاد اپنے دادا کے جانشین ہوئے اورجاگیرات پیش کاری سے سرفراز کئے گئے، ۱۳۱۰ھ میں معین المہام فوج مقرر ہوئے اور۱۳۱۹ھ میں مدارالمہامی کاعہدہ عطا کیا گیا، جس پر۱۳۳۰ھ تک بحال رہے، ۱۳۴۵ھ میں صدارت عظمیٰ کی خدمت سپردکی گئی، حکومت ہندنے ۱۹۰۳ء میں سی ، آی، ای اور۱۹۱۰ء جی، سی آئی، ای کے خطابات دئے، شاد کوابتداہی سے شاعری کاشوق رہا، ان کاانتقال ۱۳۵۹ھ مطابق ۱۹۴۰ء میں ہوا، شادؔ کے نعتیہ کلام کامجموعہ’’ہدیۂ شاد‘‘ کے نام پہلی مرتبہ ۱۳۲۶ھ میں طبع ہوا، انھوں نے نبی کریم ﷺ کی نعتیں جذبہ خلوص کے ساتھ لکھی ہیں(اردو میں نعتیہ شاعری، ص:۴۹۰)، نمونہ کلام:
گلشن طیبہ سے میری روح یوں نامانوس ہے
جیسے ہوبلبل کواپنے آشیاں سے ارتباط
درحقیقت محوہیں دل سے خدا کی ذات میں
ہے بظاہرآپ کوسارے جہاں سے ارتباط
یاد احمد کیوں نہ آئے میرے دل میں باربار
جومکیں ہے، اس کولازم ہے مکاں سے ارتباط
رحمۃ للعالمین کے کیوں نہ سب مداح ہوں
رحمت حق کو ہے ان کے مدح خواں سے ارتباط

مکھن لال مکھنؔ:
دکن کے اردو شعرا ء میں راجہ مکھن لال مکھنؔ کانام محتاج تعارف نہیں،ان کے جد اعلی نظام الملک آصف جاہ اولیٰ کے ساتھ دکن آئے، وطن شاہ جہاں پور تھا، اس خاندان کے دکن میں سکونت اختیار کرنے کے سوبرس بعد تیرہویں صدی کے ابتدائی ربع یعنی۱۲۰۰ھ اور۱۲۲۵ھ کے درمیان پیدا ہوئے، وہیں علوم وفنون حاصل کئے، ان کاسال وفات۱۲۶۱ھ اور۱۲۶۵ھ کے درمیان ہے، ان کی دماغی کاوشوں کانتیجہ ایک توان کی فارسی تصنیف’’تاریخ یادگار مکھن لال‘‘ہے، جو حیدرآباد اورسلاطین آصفیہ کی تاریخ اواس وقت کے امراء وعمائدین سلطنت کاتذکرہ ہے،ان کادوسرا کارنامہ’’ترجمہ رباعیات عمر خیام‘‘ ہے، جس کوانھوں نے۱۲۶۰ھ میں منظوم رباعیات کی شکل میں کیا ، ان کایہ کارنامہ ان کی علمی قابلیت اور شعری صلاحیت کا ثبوت ہے،ان کے شعری کارناموں میں ان کانعتیہ کلام بھی ہے، ان کاقلمی دیوان کتب خانہ آصفیہ میں موجود ہے، جس میں حمد، نعت اورمنقبت پائی جاتی ہے، اس مجموعے میں نعت زیادہ ہے،انھوں نے فارسی اوراردودونوں زبانوں میں نعتیہ اشعار کہے ہیں، راجہ مکھن لال ان غیرمسلم نعت گوشعراء میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں، جنھوں نے اپنے نعتیہ کلام میں نبی کریم ﷺ سے انتہائی خلوص اورعقیدت کا اظہار کیا ہے اورحضورﷺ کے دامن رحمت میں پناہ کی امید باندھی ہے، مکھن کا کلام اس قسم کے مضامین سے پرہے(اردو میں نعتیہ شاعری، از:سید رفیع الدین اشفاق، ص:۲۴۳،مقدمہ نذرخیام،ص:۱۹)، نمونہ کلام حسب ذیل ہے:
نہیں مجھ کوفراغت تاکہ میں پہنچوں مدینے کو
رکھوں آنکھوں کے خاتم بیچ اس نوری نگینے کو
نپٹ اس آرزو میں تلخ میں سمجھا ہوں جینے کو
جوحاصل ہووے مطلب تم بتاؤ اس قرینے کو
نہ باشد غیر تو دیگر پناہم یارسول اللہ
بکن لطف وکرم بر اشک وآہم یا رسول اللہ
یہی ہے آرزو دل میں کہ دیکھوں یثرب وبطحا
کرم سے یا نبی اللہ مجھے اوس جا پرپہنچا
کروں تا خاک تجھ درگاہ سے کحل البصر اپنا
اوس خاک مرتب بخش میں مدفن بنے اپنا
نہ باشد غیر تو دیگر پناہم یارسول اللہ
بکن لطف وکرم بر اشک وآہم یا رسول اللہ
(جاری۔۔۔۔۔)

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی