نعتیہ شاعری اورغیرمسلم شعرا

نعتیہ شاعری اورغیرمسلم شعرا

نعتیہ شاعری اورغیرمسلم شعرا

(پہلی قسط)
محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

نبی کریمﷺ کی ذات کواللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام عالم کے لئے نبی رحمت بنا کر بھیجا، جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوناہی تھا کہ دنیائے انسانیت میں ان کے لئے محبت اور محبوبیت رکھی جائے، یہی وجہ ہے کہ مخالفین کی مخالفت اوردشمنوں کی دشمنی کے باوجود ہرزمانہ میں آں حضرت ﷺ سے محبت؛ بل کہ عشق کرنے والے پائے جاتے رہے ہیں،حتی کہ تاریخ انسانی کی سوعظیم شخصیات مرتب کرنے والے ایک مغربی مصنف مائیکل ہارٹ نے نبی کریمﷺ کو پہلے نمبر پر رکھا اوریہ لکھا:

My choice  of Muhammad to lead the list of the worlds's most influential persons may surprise some readers and may be questioned by others, but he was only man in history who was supremely successful on both the religious and secular levels. (The 100: A Ranking of the Most Influential Persons in History, P. 33)

ممکن ہے کہ انتہائی متاثرکن شخصیات کی فہرست میں حضرت محمد (ﷺ) کا شمار سب سے پہلے کرنے پرچند احباب کو حیرت ہو اورکچھ معترض بھی ہوں؛ لیکن یہ ایک واحد تاریخی ہستی ہے، جودینی اوردنیوی دونوں محاذوں پربرابر طور پر کامیاب رہی۔(بحوالہ: حضرت محمدﷺ منتخب کتابیات اردو کتب ومقالات، مرتب:شیرنوروز خان، مقدمہ، ص:ھ)

اسی محبوبیت کی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ آں حضرت ﷺ کی خدمت اقدس میں نثرکی طرح نظم میں بھی اظہار عقیدت پیش کرنے والوں میں غیر مسلموں کی ایک بڑی تعداد ہے، ان میں سے کئی کے تونعتیہ کلام کے مجموعے ہیں؛ البتہ اکثریت ایسوں کی ہے، جنھوں نے وقتاً فوقتاً نعت کہے ہیں، ان کے مجموعے نہیں ہیں، اس مقالہ میں نعتیہ شاعری کی خدمت انجام دینے والے نمائندہ غیرمسلم شعرا کا تذکرہ کیاجائے گا اور کچھ نمونے بھی پیش کئے جائیں گے؛ البتہ اس سے قبل اس پر روشنی ڈالنا ناگزیرہے کہ غیرمسلموں میں نعتیہ شاعری کا آعاز کہاں سے ہوا؟ اوراس کے اسباب ومحرکات کیاہوسکتے ہیں؟

ہندوشعرا کی نعت گوئی اوراسباب ومحرکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ریاض مجید لکھتے ہیں:

’’غیرمسلم شعرا کی نعت گوئی کی روایت کاآغاز جنوبی ہند سے ہوچکا تھااورمسلمان شاعروں کی طرح ہندوشاعروں نے عقیدت ومحبت کے اظہارحضوراکرمﷺ کی سیرت ونعت کوبھی اپنی تخلیقات کاموضوع بنایا، لچھمی نرائن شفیق کا ’’معراج نامہ‘‘اورراج مکھن لال مکھن کانعتیہ کلام اس اظہارو عقیدت کے نمونے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ (البتہ)ہندوشاعروں کی نعت گوئی کا حقیقی دور۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد شروع ہوا، عصر جدید میں ہمیں متعدد ایسے غیرمسلم شاعر ملتے ہیں، جنھو ں نے مقداراورمعیار ہراعتبار سے اس روایت کوآگے بڑھایا، اس کے بہت سے سیاسی ومعاشرتی عوامل ہیں، ایک بڑی وجہ وہ رواداری کی فضاہے، جوجنگ آزادی کے بعد ہندو مسلم قوموں میں پہلے کی نسبت کچھ نمایاں ہوگئی تھی۔۔۔۔۔۔۔مخلوط معاشرت میں اگرچہ ہندومسلم تعلقات میں ایک کشیدگی ہمیشہ رہی اور دونوں فرقوں کے تہذیب وتمدن میں واضح اختلاف رہا، اس کے باوجود اہل فکروقلم کے حلقوں میں ایک رواداری کی فضا ملتی ہے ۔۔۔۔۔۔ رواداری اوریگانگت کے اسی جذبے کے فروغ کے لئے بعض ادابی، سیاسی اورمذہبی وثقافتی اجتماعات میں ایک دوسرے کے مشاہیرکوخراج عقیدت پیش کرنے کارواج ہوا، ہندو شاعروں کے ہاں نعت گوئی کے ذوق کواسی ماحول میں جلا ملی، ان معاشرتی وسیاسی عوامل میں سب سے بڑھ کررحمۃ للعالمین کی ذات گرامی ہے، جن کی سیرت وکردار اورپیغام نے ایک فکرلوگوں کوخاص طورپرمتاثر کیا اورانھوں نے اپنے تاثرات قلم بند کرکے اس روایت کومستحکم کیا‘‘۔ (اردو میں نعت گوئی، ص:۵۶۷-۵۶۸)

نوراحمد میرٹھی لکھتے ہیں:

’’غیرمسلموں کی نعتیہ شاعری کے حوالے سے جب اردو شاعری کے مختلف ادوارکاجائزہ لیتے ہیں توہمیں ہردور میں قابل ذکرشاعروں کی اچھی خاصی تعداد نمایاں نظر آتی ہے، دورمتوسطین میں پہلے غیرمسلم شعراء منشی شنکرلال ساقیؔ اور راجہ مکھن لال مکھنؔ اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں، دور جدید کے شعراء میں مہارجہ کشن پرشادشادؔ، دلورام کوثریؔ، بالمکندعرش ؔملسیانی اوردورحاضرکے مشہورشعراء میں علامہ امرچند قیسؔ جالندھری، پروفیسرجگن ناتھ آزادؔ،پیارے لال رونقؔ دہلوی،کالیداس گپتارضاؔ،کنورمہندرسنگھ بیدی سحرؔ، اوم پرکاش، ساحرؔہوشیارپوری، گرسرن لال ادیبؔ لکھنؤی، رانا بھگوان داس بھگوانؔ، لچھمی نرائن سخاؔمیرٹھی اوردامودرذکیؔ ٹھاکورنے برصغیرکی سطح پرشہرت حاصل کی، ان کے علاوہ الّن جون مخلصؔ بدایونی، پہلے مسیحی شاعر ہیں، جن کاہدیۂ عقیدت’’گلد ستۂ نعت‘‘ ۱۹۳۹ء میں بدایوں سے شائع ہوا اوردوسرے مسیحی شاعرنذیرقیصرہیں، جن کامجموعۂ نعت’’اے ہوامؤذن ہو‘‘ لاہورسے ۱۹۹۲ء میں منظر عام پرآیا‘‘۔ (بہرزماں بہرزماں، ص:۴۷-۴۸)

غیرمسلم نعت گوشعراء کے تعلق سے کئی کام وجود میں آئے؛ لیکن اب تک جوسب سے تفصیلی کام نظرآیا، وہ نور احمد میرٹھی کاہے، انھوں نے اپنی کتاب ’’بہرزماں بہرزماں‘‘میں تین سوچھتس(۳۳۶)غیرمسلم شعراء کے مختصرحالات مع نمونۂ کلام پیش کیاہے، اس کے علاوہ ایک انوکھا کام پروفیسرطرزی نے کیا ہے، انھوں نے تین سوبہتر(۳۷۲)غیرمسلم شعراء کا منظوم تذکرہ اپنی کتاب’’نعت گویان غیرمسلم‘‘ میں کیا ہے اور ان کے کچھ نمونے بھی پیش کئے ہیں، جب کہ دھرمیندرناتھ نے ’’ہمارے رسول‘‘ میں تین سو چھہتر(۳۷۶)شعراء کاتذکرہ کیا ہے، ظاہرہے کہ لفظوں کے قید میں جکڑے اس مقالہ میں ان تمام شعراء کا ذکربہت مشکل ہے؛ البتہ طوالت سے بچتے ہوئے اوردوسروں کی سہولت کے پیش نظر ان کی فہرست دیددینا مناسب معلوم ہوتاہے، اس فہرست کے بعدان میں سے جونمائندہ شعراء ہیں، ان کے حالات اورنمونے پیش کئے جائیں گے، آیئے پہلے فہرست پرنظرڈال لیتے ہیں:

(جاری۔۔۔۔۔۔)

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی