زکوٰۃ:فضائل وفوائد

زکوٰۃ:فضائل وفوائد

زکوٰۃ:فضائل وفوائد

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

دنیا کا ہربادشاہ اپنی رعایا کو کچھ ایسے امورکی انجام دہی کا حکم دیتا ہے،جن میں سرتا سراس کی، اس کے قوم کی اور اس کے ملک کی بھلائی پنہاں ہوتی ہے، بادشاہ کو ذاتی طور پر کچھ نفع حاصل نہیں ہوتا، پھران امورکی انجام دہی بعض دفعہ حتمی ہوتی ہے اورکبھی غیرحتمی، پھرحتمی کے چھوڑنے پربسااوقات ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے اوریہ سب صرف اس لئے ہوتاہے؛ تاکہ قومی یا ملکی بھلائی میں کسی طرح کی کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوسکے، مزید براں شوق ولگن کے ساتھ ان امورکی انجام دہی پربادشاہ انعام واکرام سے بھی نوازتا ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ-جوبادشاہوں کابادشاہ ہے-نے بھی اپنے بندوں کی بھلائی کے لئے کچھ امور کی انجام دہی کولازمی قراردیاہے، جن میں کلی طورپربندوں کی ہی بھلائی ہے، اللہ تعالیٰ کا ذاتی فائدہ کچھ بھی نہیں، جن امورکی انجام دہی کواس نے لازم قراردیاہے، انہیں ہم ’’فرض وواجب‘‘ کے نام سے جانتے ہیں، انہی فرض وواجب میں سے ایک ’’زکوٰۃ‘‘ بھی ہے، یہ اسلام کا تیسرا اہم رکن ہے، جس کے بغیراسلام کی عمارت نامکمل ہے۔

زکوٰۃ کی اہمیت

زکوٰۃ دین اسلام کاایساستون ہے، جس کے بغیراسلام کی عمارت کھڑی ہی نہیں ہوسکتی،اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پرہے:(۱)اس بات کی گواہی دینے پرکہ اللہ کے سواکوئی معبود نہیں اورمحمد(ﷺ)اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں(۲)نمازقائم کرنے پر(۳)زکوٰۃ اداکرنے پر (۴)رمضان کے روزے رکھنے پر(۵)اورحج کے اداکرنے پر۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر:۸، صحیح مسلم، حدیث نمبر:۱۶)، نیزاس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں سب سے افضل عبادت نمازکے ساتھ اِس کا ذکر چوبیس(۲۴)مرتبہ کیاہے۔

زکوٰۃ کی فضیلت

جہاں تک اس کے قضائل کا تعلق ہے تووہ بہت سارے ہیں، چند موٹے موٹے درج ذیل ہیں:

۱-دخولِ جنت کا سبب ہے:چنانچہ حضرت ابوایوبؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایاکہ:کوئی بندہ اللہ کی عبادت اس کے ساتھ کسی کوشریک کئے بغیرکرے، نماز قائم کرے، زکات ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے اورکبیرہ گناہوں سے بچے تووہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح ابن حبان، باب فضل الزکاۃ، حدیث نمبر:۳۲۴۷)

۲-اللہ تعالیٰ کی خوش نودی کی دلیل ہے:چنانچہ حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:جوشخص دنیا سے ایک اللہ کے لئے خالص ہوکر، بغیرکسی کوشریک کئے اس کی عبادت کرتے ہوئے، نماز قائم کرتے ہوئے اورزکات دیتے ہوئے دنیاسے رخصت ہوجائے تووہ اس حال میں دنیا سے جاتاہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے خوش اورراضی رہتاہے۔(سنن ابن ماجہ، باب فی الإیمان، حدیث نمبر:۷۰، وأخرجہ الحاکم فی المستدرک وقال:ہذا حدیث صحیح الإسناد، ولم یخرجاہ، حدیث نمبر:۳۲۰۴)

۳-نبیوں کے رفیق بننے کاذریعہ ہے:آں حضرتﷺ نے فرمایا: جس نے سال پوراہوتے ہی زکوٰۃ کی ادائے گی کردی، (تواس کے لئے) اللہ پرحق ہے کہ اسے انبیاء کے رفیقوں میں سے بنائے۔(المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر:۲۸۹)

۴-بخل سے براء ت کاانعام ہے:چنانچہ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا:وہ شخص بخل سے بری ہے، جس نے زکوٰۃ اداکی۔(شعب الإیمان للبیہقی، با ب الجود والسخاء، حدیث نمبر:۱۰۳۴۸)

۵-مال کی برائی ختم ہوجاتی ہے:چنانچہ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ قوم کے ایک شخص نے آپﷺ سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول!آپ کی کیارائے ہے، جب آدمی زکات اداکردے؟ آپﷺ نے فرمایا: جس نے زکوٰۃ اداکردی، اس سے اس کی برائی ختم ہوگئی۔(المعجم الأسط للطبرانی، حدیث نمبر:۱۶۰۸)

زکوٰۃ کے فوائد

زکوٰۃ کے بہت سارے فوائد ہیں، دینی بھی، اخلاقی بھی اورمعاشرتی بھی۔

دینی فوائد

دینی فائدے درج ذیل ہیں:

۱-اسلام کے ایک اہم رکن کی ادائےگی اس کے ذریعہ سے ہوتی ہے۔

۲-اس کے ذریعہ سے اللہ کاتقرب حاصل ہوتا ہے۔

۳-چوں کہ یہ اہم عبادت ہے؛ اس لئے اس کی ادئے گی پر ثواب بھی ملتا ہے۔

۵-اس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ گناہوں کومعاف کرتاہے۔

۶-اس کی وجہ سے خیروبرکت آتی ہے۔

اخلاقی فوائد

۱-زکوٰۃ کی ادائے گی سے بندہ کے اندرسخاوت کی صفت پیدا ہوتی ہے۔

۲-اس کی ادائے گی کی وجہ سے فقراء ومساکین کےسلسلہ میں ہمدردی کا جذبہ پیداہوتا ہے۔

۳-بخیلی اورکنجوسی جیسی بری صفتوں سے چھٹکارہ مل جاتا ہے۔

معاشرتی فوائد

۱-محتاجوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔

۲-مسلمان بھائی مالی طورپرمستحکم ہوجاتا ہے۔

۳-اس کی وجہ سے غریبوں کے دل سے مالداروں کی نفرت ختم ہوتی ہے۔

۴-اس کی وجہ سے مالداروں کے دل سے تکبرختم ہوجاتا ہے اورغریبوں سے محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

۵-اس کی وجہ سے مال کسی ایک ہی شخص کے پاس جمع نہیں رہتا؛ بل کہ گردش کرتا رہتا ہے ، جس کے نتیجہ میں مسلم قوم کا مالی استحکام ہوتا ہے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی