رمضان المبارک:فضائل وفوائد

رمضان المبارک:فضائل وفوائد

رمضان المبارک:فضائل وفوائد

محمدجمیل اخترجلیلی ندوی

کسبِ معاش کے لئے جب کوئی بیرونِ ملک جاتاہے اور سال دوسال کے بعد وطن لوٹنے کی اطلاع اپنے گھروالوں کو دیتا ہے توگھرکے سارے افراد خوش ہوجاتے ہیں اورماہ دوماہ پہلے ہی سے اس کے انتظار میں گھڑیاں گننا شروع کردیتے ہیں اور جیسے جیسے اس کی آمد کے دن قریب ہوتے ہیں، گھرکے ہرفرد کا دل بلیوں اچھلنے لگتاہے، بالآخروہ خوش کن گھڑی بھی آجاتی ہے ، جب سب کی آنکھوں میں خوشی کے آنسوتیرنے لگتے ہیں۔

ٹھیک یہی کیفیت رمضان المبارک کی بھی ہے کہ وہ گیارہ مہینوں کی طویل ترین مسافت طے کرنے بعد اپنی آمد کی اطلاع ہلالِ شعبان کے ظہورکے ساتھ ہی دے دیتا ہے، اب ہمیں اس کی آمد کے انتظارمیں لیل ونہارکی گردشیں گننی چاہئیں اوراس کے استقبال کے لئے اعضاء وجوارح کی صفائی کے ساتھ ساتھ اپنے دلوں کی بھی قلعی کرالینی چاہئے؛ تاکہ آنے والے مہمان کو ذرابھی ہم سے شکایت کا موقع نہ ملے، آں حضرتﷺ رمضان کی آمد سے پہلے صحابہ کرامؓ کوخاص اہتمام کے ساتھ جمع فرماتے اور اس کی آمد کی اطلاع بہت ہی اہمیت کے ساتھ اُنھیں دیتے، آپﷺفرماتے:أتاکم رمضان، شہر مبارک، فرض اللہ عزوجل علیکم صیامہ، تفتح فیہ أبواب السماء، وتغلق فیہ أبواب الجحیم، وتغل فیہ مردۃ الشیاطین، للہ فیہ لیلۃ خیر من ألف شہر، من حرم خیرہا، فقد حُرم۔(نسائی، باب فضل شہر رمضان، حدیث نمبر:۲۱۰۸)’’تم پر رمضان کا مہینہ آنے والا ہے، جس کے روزے اللہ تبارک وتعالیٰ نے تم پر فرض کئے ہیں، اس میں آسمان(جنت)کے دروازے کھول اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں، اوراس میں مردود شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑدیاجاتاہے، اس مہینہ میں ایک رات اللہ کے لئے ایسی ہے، جوہزارمہینوں سے بہتر ہے، جواس کی بھلائیوں سے محروم رہا، وہ محروم (القسمت) ہے‘‘۔

اس ماہ کے فضائل وفوائد

رمضان المبارک کا مہینہ بے شمار رحمتوں، برکتوں اور فضیلتوں کا مہینہ ہے، یہاں پر چندموٹے موٹے فضائل اور فوائد ذکرکئے جاتے ہیں:

رمضان کے فضائل

(۱):روزہ دار کے منھ کی بو، مشک وعنبرکی خوشبو سے بہترہے:سال میں بارہ مہینے ہوتے ہیں؛ لیکن کسی مہینے کی یہ خصوصیت نہیں ہے کہ اس مہینہ میں کسی انسان کے منھ کی بومشک کی خوشبوسے زیادہ خوشبودارہوجائے، یہ رمضان المبارک کی خصوصیت ہے، اورخوشبوکی یہ تیزی اورعمدگی انسانی ذوق کے مطابق نہیں؛ بل کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک یہ اہمیت ہے، آپﷺکاارشادہے:لخلوف فم الصائم أطیب عنداللہ من ریح المسک۔(بخاری، کتاب الصوم، حدیث نمبر:۱۸۹۴)

(۲):مردودجنات اورشیاطین قید کردئے جاتے ہیں:گیارہ مہینے انسا ن شیطانی بہکاوے او رنفسانی خواہش کی پیروی کرتے نہیں تھکتا، جس کے نتیجہ میں وہ بہت سارے خیرکے کاموں سے محروم رہتاہے، اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر یہ خاص فضل ہے کہ رمضان المبارک کے موقع سے ان متروکہ بھلائیوں کی تلافی کے لئے مردود شیاطین اورجنات کوپابہ زنجیر کردیتا ہے؛ تاکہ انسان ہرطرح کے بہلاوے اورپھسلاوے سے محفوظ رہ کرخیرکے کاموں کوانجام دے سکے اورگیارہ مہینے جن بھلائیوں سے محروم رہا، ان کو انجام دے کر اپنی آخرت سنوار سکے، حدیث پاک میں آتاہے:إذاکان أول لیلۃ من شہررمضان، صفدت الشیاطین، ومردۃ الجن۔(ترمذی، ابواب الصوم، حدیث نمبر:۶۸۲)’’جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے، توشیاطین اورسرکش جنات بیڑیوں میں جکڑدئے جاتے ہیں‘‘۔

(۳):جنت کے درواز ے کھول دئے جاتے ہیں: گیارہ مہینوں میں جنت کے دروازے خاص خاص موقعوں سے کھولے جاتے ہیں؛ لیکن رمضان المبارک کی یہ خصوصیت ہے کہ مہینہ بھراس کے دروازے کھلے رہتے ہیں، انسان جب اورجس وقت چاہے ایک قدم بڑھاکراس میں داخل ہوسکتاہے، حدیث شریف میں ہے:إذاجاء رمضان، فتحت أبواب الجنۃ، وغلقت أبواب النار۔ (مسلم، کتاب الصیام، حدیث نمبر:۲۴۹۵)’’جب رمضان آجاتاہے توجنت کے دروازے کھول اورجہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں‘‘۔

(۴):جہنم کے درواز ے بند کردئے جاتے ہیں:جس طرح رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ پورے مہینے تک جنت کے دروازے کھلے رہتے ہیں، اسی طرح ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ پورے مہینے تک جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں کہ اگرانسان اپنی عادت کے مطابق گناہ کی طرف قدم بڑھانا بھی چاہے توبھی اس کا قدم خیر کی طرف ہی اُٹھے۔

(۵):اس مہینہ میں ہزارمہینوں سے افضل ایک رات ہے: رمضان المبارک کی ایک اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ اس مہینے میں ایک ایسی رات آتی ہے، جسے قرآن نے ہزار مہینوں سے بہترقرارادیاہے، ارشاد باری ہے:لیلۃ القدرخیرمن ألف شہر{القدر:۳}، یہ رات رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اور خصوصیت کے ساتھ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں آتی ہے، اس رات میں کی ہوئی عبادت کاثواب ہزارمہینوں میں کئی ہوئی عبادت کے برابرہے، اوراس رات کی عبادت سے محرومی کو محروم القسمتی کہاگیاہے، حدیث شریف میں ہے:من حرم خیرہا، فقد حرم۔(نسائی، باب فضل شہر رمضان، حدیث نمبر:۲۱۰۸)’’جواس کی بھلائیوں سے محروم رہا، وہ محروم (القسمت) ہے‘‘۔

(۶):ایمان اور امیدِ ثواب کے ساتھ روزہ رکھنے سے پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں:ماہِ رمضان کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس مہینہ کا روزہ اگرایمان کے ساتھ اور ثواب کی امید رکھتے ہوئے رکھا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردیتے ہیں، اللہ کے رسولﷺ کا ارشاد ہے:من صام رمضان إیماناً واحتساباً، غفرلہ ماتقدم من ذنبہ۔(بخاری، کتاب فضل لیلۃ القدر، حدیث نمبر:۲۰۱۴)’’جس نے ایمان اورثواب کی امید کے ساتھ روزہ رکھا، اس کے سابقہ گناہ معاف کردئے جاتے ہیں‘‘۔

(۷):روزہ روزہ دارکے لئے ڈھال بنتاہے: جوشخص روزہ رکھتاہے، وہ گناہوں سے بچا رہتا ہے، اورجوگناہوں سے بچا رہتا ہے، ظاہرہے کہ وہ دوزخ میں نہیں جائے گا، یہی وجہ ہے کہ روزہ کوروزہ دارکے لئے ایک ڈھال قراردیاگیاہے، آپﷺ کا ارشادہے:الصیام جنۃ۔(بخاری، کتاب الصوم، حدیث نمبر:۱۸۹۴)’’روزہ ڈھال ہے‘‘، کس چیز سے؟ اس کی تشریح میں علامہ عینی ؒ لکھتے ہیں:وانماکان الصوم جنۃ من النار؛ لأنہ إمساک من الشہوات، والنار محفوفۃ بالشہوات۔(عمدۃ القاری:۸/۹)’’اورروزہ دوزخ سے ڈھال اس وجہ سے ہے کہ یہ(روزہ) شہوات سے رکنے کا نام ہے اورجہنم شہوات سے گھری ہوئی ہے‘‘،امام نووی ؒ لکھتے ہیں کہ’’روزہ گناہ اورجھگڑے سے روکاوٹ ہے‘‘۔(شرح النووی علی صحیح مسلم، باب فضل الصیام، حدیث نمبر:۲۷۰۵)

(۸):فرض نمازوں کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے: عام دنوں میں انسا ن جب کوئی نماز پڑھتاہے تواس کاثواب اللہ تعالیٰ کے عام قانون من جاء بالحسنۃ فلہ عشرأمثالہا{الأنعام:۱۶۰} ’’جوشخص نیک کام کرے گا، اس کو اس کے دس گناملیں گے‘‘، کے مطابق دس گناملتاہے؛ لیکن رمضان المبارک کویہ فضلیت حاصل ہے کہ عمل کے اس ثواب میں عام قاعدہ سے ہٹ کر ستر گنا اضافہ کردیا جاتاہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:من أدی فریضۃ فیہ،کان کمن أدی سبعین فریضۃ فیماسواہ۔(صحیح ابن خزیمہ،۳/۱۹۱، حدیث نمبر:۱۸۸۷)’’جوشخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے،وہ ایساہے، جیساکہ غیر رمضان میں سترفرض اداکرے‘‘۔

(۹):روزہ دار جنت میں خاص دروازہ ’’ریان‘‘ سے داخل ہوں گے: جنت میں داخلہ کے لئے عام لوگوں کوایک ہی دروازے سے گزاراجائے گا؛ لیکن روزہ داروں کوایک خصوصی اعزاز سے نوازاجائے گا، اوروہ اعزاز یہ ہوگاکہ اُنھیں ’’ریان ‘‘ نامی خاص دروازہ سے داخل ہونے کوکہاجائے گا، اس دروازے سے صرف روزہ دارہی داخل ہوسکیں گے، حدیث پاک میں ہے:إن فی الجنۃ باباً یقال لہ: ریان، یدخل منہ الصائمون یوم القیامۃ۔(بخاری، کتاب الصوم، حدیث نمبر:۱۸۹۶)’’جنت میں ایک دروازہ ہے، جسے ریان کہاجاتاہے، قیامت کے دن اس دروازے سے روزہ دارداخل ہوں گے‘‘۔

یہ تو چند موٹے موٹے فضائل اورخصوصیات نقل کئے گئے ہیں، ورنہ اس مہینہ کے فضائل اورخصوصیات بے حد وبے شمارہیں، کاش! ان فضائل کودیکھ کرہم میں سے ہرشخص تلافی مافات کی کوشش کرے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے، آمین!

روزہ کے فوائد

جس طرح رمضان المبارک اوراس کے روزے کے اپنے الگ الگ فضائل اورخصوصیات ہیں، اسی طرح اس کے بہت سارے روحانی، معاشرتی اورجسمانی فائدے بھی ہیں، ان میں سے چند یہاں پرنقل کئے جاتے ہیں:

روحانی فائد ے:

(الف):روزہ رکھنے کی وجہ سے انسان کے اندرتقوی کا ملکہ پیداہوتاہے، جس کی وجہ سے روزہ دارفرشتوں کی صف میں کھڑا ہوجاتاہے، اسی کے ساتھ ساتھ اس صفت کے وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعزت بھی قرارپاتاہے، ارشادِ باری ہے:إن أکرمکم عنداللہ أتقاکم{الحجرات:۱۳}’’بے شک تم میں سے اللہ کے نزدیک باعزت وہ ہے، جوتم میں سے زیادہ ڈرنے والاہے‘‘۔

(ب):جوشخص روزہ رکھتاہے، وہ صابربن جاتاہے کہ روزہ نام ہی کھانے پینے اورشہوات سے رکنے کاہے، انسان بازارجاتاہے، وہاں بہت سارے لوگوں کو کھانے پینے میں مصروف دیکھتاہے، طبیعت اس کی بھی چاہتی ہے اوربھوک بھی محسوس ہوتی رہتی ہے؛ لیکن پھربھی صرف اس وجہ سے ان چیزوں کوترک کردیتاہے کہ وہ روزہ سے ہے، اسی طرح کوئی اسے بُرابھلا کہتاہے، لیکن وہ جواب صرف اس وجہ سے نہیں دیتاہے کہ وہ روزہ سے ہے، ان چیزوںسے رکنا’’کفِ نفس‘‘ کہلاتاہے اورصبرکف نفس ہی کانام ہے۔

(ج):روزہ رکھنے کی وجہ سے انسان اپنے نفس پر کنٹرول کرنے کا عادی بنتا ہے؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک شخص مغلوب الغضب ہونے کے باوجودرمضان کے مہینے میں لڑائی جھگڑے سے بہت زیادہ پرہیز کرتاہے، اوراگرکوئی اس سے منھ لگانے کی کوشش بھی کرتاہے تووہ وإذاخاطبہم الجاہلون قالواسلاماً’’اورجب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تووہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے‘‘{الفرقان:۶۳}پرعمل کرتے ہوئے کنارہ کشی اختیارکرلیتاہے۔

(د):پیٹ بھرارہنے کی وجہ سے انسان کی طبعی خواہشات میں ایک قسم کی ہلچل رہتی ہے اوردل لذت کوشی کے لئے بے چین رہتاہے، اسی طرح سیرابی کی وجہ سے انسان غفلت ، کوتاہی اورعجب وتکبرمیں مبتلاہوجاتاہے؛لیکن جب پیٹ خالی رہتاہے تویہ سب چیزیں پیدا نہیں ہوتیں اورطبیعت میں تکسرکی کیفیت پیداہوجاتی ہے، جواللہ تعالیٰ کے نزدیک مطلوب بھی ہے۔

(ھ):روزہ ذکرواذکاراورغوروفکرکے لئے دل کوتمام طرف سے کاٹ کرمتوجہ کرنے میں ممدومعاون ہوتاہے۔

(و):روزہ رکھنے کی وجہ سے خون کی گردش سست ہوجاتی ہے، جوشیطان کے دوڑنے کی جگہ ہے، اس طرح شیطانی وساوس سے محفوظ رہتاہے۔

معاشرتی فائد ے:

(الف):مسلمان عمومی طورپر رمضان المبارک کے مہینے میں زکات وصدقات اور دیگرخیرات وغیرہ نکالتے ہیں، یہ محتاجوں کے ساتھ تعاون اوراحسان کا اظہار ہوتاہے۔

(ب):افطارکے لئے لوگ عمومی طورپر جماعت کے ساتھ بیٹھتے ہیں، اس سے آپسی اتحاد کاظہورہوتاہے۔

جسمانی فائد:

(الف):انسان کا نظامِ ہضم درست ہوجاتاہے۔

(ب):جسمِ انسانی سے زائدچربی اورموٹاپاگھٹ جاتاہے۔

(ج):ضرررساںفضلات جسم سے نکل جاتے ہیں۔

(د):آنتوں کی صفائی ہوجاتی ہے۔


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی