اردو کتبِ فتاوی: ایک تعارف

اردو کتبِ فتاوی: ایک تعارف

اردو کتبِ فتاوی: ایک تعارف

برصغیر میں فتوی نویسی(قسط:۳)

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

کتاب الفتاوی کے اس مقدمہ میں آگے مولانا محترم مدظلہ نے تھوڑی تفصیل کے ساتھ برصغیر کے اردو فتاوے پربھی روشنی ڈالی ہے، یہاں اس کو سامنے رکھ کر، نیز دوسری کتابوں اور انٹر نیٹ کی مدد سے اس تفصیل کوپیش کیا جارہا ہے (تفصیل کے لئے دیکھئے:کتاب الفتاوی،از:مولاناخالدسیف اللہ رحمانی،اردوکتب فتاوی کاتعارف،ترتیب:طلبۂ تخصص فی الافتاء دارالعلوم حیدرآباد،فتاوی مفتی اعظم،از:محمدحنیف خاں رضوی بریلوی، فتاوی علمائے حدیث،از:علی محمد سعیدی خانیوال)۔

مشہورمحقق مولاناعبدالحیٔ فرنگی محلی(م:۱۳۰۴ھ) کے فتاوے خلاصۃ الفتاوی (مطبوعہ منشی نول کشور پریس لکھنؤ) کے حاشیہ پرشائع شدہ ہے،یہ جوابات عربی وفارسی زبان میں تھے؛ اس لئے اردوداں طبقہ کے لئے اس سے استفادہ دشوارتھا؛ چنانچہ مفتی برکت اللہ صاحب فرنگی محلیؒ نے اس پرکام کیا اوراردوکے قالب میں ڈھال کرخلاصۃ الفتاوی کے مختلف و منتشر مسائل کو فقہی ابواب کے تحت یکجا کرکے مرتب ومدون فرمایا؛ البتہ فتاوی کی اجمالی فہرست نہیں بنائی گئی تھی اور سوالات پرعناوین بھی قائم نہیں کئے گئے تھے، صرف مسائل کو باب وارجمع کردیاگیا تھا، مولاناخورشید عالم صاحب استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند نے خلاصۃ الفتاوی پرازسرنوکام کیا اور نئی ترتیب وتبویب کے ساتھ آسان اورسلیس اردومیں اس کا ترجمہ بھی کیاہے،عناوین بھی لگائے، مولانا عبدالحی صاحب کے تفردات پرنوٹ بھی لکھا، اس طرح اب یہ’’فتاوی عبدالحیٔ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے اور نوسو مسائل پر مشتمل ہے۔

اردوفتاوی میں مولاناشاہ عبدالوہاب قادری ویلوری(م: ۱۲۴۷ھ-۱۳۳۷ھ) کے فتاوے کا مجموعہ ’’فتاوی باقیات صالحات‘‘ کے نام سے شائع ہواہے، جس میں تقریباً چارسو مسائل شامل ہیں، اس میں کچھ فتاوے آپ کے جانشین ضیاء الدین محمد صاحب کے بھی ہیں، یہ بات قابل ذکرہے کہ شاہ عبدالوہاب صاحب کے فتاوے میں رد بدعت پرخاص توجہ ہے۔

گجرات کے ایک ممتاز عالم دین مفتی اسماعیل بسم اللہ صاحب ؒ(۱۳۱۶ھ-۱۳۷۸ھ)ہیں، فقہ وفتاوی میں آپ کوکافی درک تھا، جس کااعتراف آپ کے ہم عصروں نے بھی کیاہے، آپ گجراتی زبان میں شائع ہونے والاہفت روزہ پرچہ’’مسلم گجرات‘‘ میں گجراتی زبان میں فتوی لکھاکرتے تھے، ان فتووں کو کتابی شکل میں۱۴۱۵ء میں ’’مسلم گجرات فتاوی سنگرہ‘‘ کے نام سے پانچ ضخیم جلدوں میں شائع کیا گیا، پھرمفتی طاہر صاحب نے ان کاترجمہ کیااوران کے ساتھ اُن کے دیگرفتاوی کو بھی شامل کرکے ’’فتاوی بسم اللہ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے، جس میں تقریباً۳۵۰۰۰/فتاوے ہیں۔

فرنگی محل اپنے علمی وفقہی کاموں کی وجہ سے ایک مشہور علمی خانوادہ ہے، یہاں ایک طویل عرصہ تک مفتی محمد عبدالقادر(م:۱۳۷۹ھ)نے افتاء کے فرائض انجام دئے ہیں، ان کے فتاوی’’فتاوی فرنگی محل‘‘ موسوم بہ’’فتاوی قادریہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں، یہ۲۴۶/صفحات پرمشتمل ہیں اور مفتی محمد رضا انصاری نے اسے مرتب کیا ہے۔

جنوبی ہند کے فتاوی میں مفتی محمد رحیم الدین صاحب کے فتاوی’’فتاوی صدارت العالیہ‘‘ اورمفتی محمد رکن الدین صاحب کے فتاوی’’فتاوی نظامیہ‘‘ کے نام سے طبع ہوچکے ہیں، یہ دونوں ہی مجموعے مسائل کی توضیح اورحوالجات کے اہتمام کے اعتبارسے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔

بریلوی مکتبہ فکر کے مؤسس مولانا احمدرضاخان بریلوی (م:۱۳۴۰ھ) کے فتاوی کا مجموعہ’’العطایاالنبویۃ فی الفتاوی الرضویۃ‘‘ کے نام سے۱۲/ ضخیم جلدوں میں شائع ہوچکاہے، جو اب ’’فتاوی رضویہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے، اس مجموعہ میں صاحب فتاوی کے بہت سے رسائل بھی شامل ہیں، اسی مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والوں میں مفتی امجد علی اعظمی (م:۱۳۶۷ھ) بھی ہیں، انھوں نے فن افتاء میں مولانا احمد رضا خان صاحب سے تلمذ حاصل کیاہے، ان کے فتاوی کا مجموعہ ’’فتاوی امجدیہ‘‘ کے نام سے۴/جلدوں میں دستیاب ہے، اسی صف میں مولانا احمد رضاخان صاحب فرزند اکبرشاہ محمد حامد رضا خاں صاحب بھی ہیں، ان کے فتاوے’’فتاوی حامدیہ‘‘ کے نام سے ایک جلدمیں مطبوع ہے،بریلوی مکتبۂ فکرکے اکابر میں ایک نام مفتی اجمل قادری سنبھلی(م:۱۳۸۳ھ)ہے، انھوں نے ۳۸/سال تک افتاء کام سرانجام دیا، ان کے فتاوی کا مجموعہ’’فتاوی اجملیہ‘‘ کے نام سے چارجلدوں مطبوع ہے، اسی مکتبۂ فکرسے تعلق رکھنے والوں میں ایک نمایاں نام مفتی عبد المنان اعظمی(م:۱۴۳۴ھ)ہے، جواپنے حلقہ میں بحرالعلوم کے نام سے معروف ہیں، یہ تقریباً پچاس سال تک افتاء سے جڑے رہے، ان کے فتاوی کامجموعہ’’فتاوی بحرالعلوم‘‘ کے نام ۶/جلدوں میں مطبوع ہے، اسی سلسلہ کی ایک اہم کڑی ’’فتاوی مفتی اعظم‘‘ ہے، جو مولانا احمد رضا خاں صاحب کے بیٹے شاہ محمد مصطفی رضاخاں صاحب کے۵۰۰/فتاوی اور۲۲/رسائل کامجموعہ ہے، جوچھ جلدوں میں زیورطباعت سے آراستہ ہواہے، موصوف اپنے حلقہ میں ’’حضورمفتی اعظم‘‘ کے نام سے معروف ہیں، اس فتاوی کاتاریخی نام’’المکرمۃ النبویۃ فی الفتاوی المصطفویۃ‘‘ہے۔

اہل حدیث مکتبۂ فکرکے بھی کئی فتاوی اردوزبان میں شائع ہوئے ہیں، جن میں شاہ محمد نذیرحسین محمد دہلوی کے فتاوی’’فتاوی نذیریہ‘‘ (۳/جلدیں)، مولاناثناء اللہ امرتسری کے ’’فتاوی ثنائیہ‘‘، حافظ عبداللہ محدث روپڑی کی ’’فتاوی اہل حدیث‘‘(۲/جلدیں) اور مولانا عبدالسلام بستوی کے فتاوی ’’اسلامی فتاوی‘‘ کے نام سے طبع ہوچکے ہیں، ان فتاوی میں احناف اور غیر مقلدین کے درمیان اختلافی فروعی مسائل کو زیادہ مرکز توجہ بنایا گیا ہے، علمائے اہل حدیث ہی میں نواب صدیق حسن خاں صاحب کے فتاوی بھی ہیں، جو دومختصر جلدوں اور۱۳۴/صفحات پرمشتمل ہے اوراس میں بھی سلفی فکر اورلب ولہجہ کی پوری پوری نمائندگی ہے، علمائے اہل حدیث میں اوربھی بہت سارے فتاوی ہیں، ان تمام کوعلی محمد سعیدی خانیوال نے ’’فتاوی علمائے حدیث‘‘ کے نام سے ۱۴/جلدوں میں مرتب کرکے شائع کیاہے، اس مجموعہ میں فتاوی نذیریہ(قلمی)، فتاوی نذیریہ(مطبوعہ)، فتاوی غزنویہ، فتاوی ثنائیہ، فتاوی ستاریہ، مجموعہ فتاوی نواب صدیق حسن خاں، فتاوی مولانا عبدالجبارعمرپوری، فتاوی شیخ حسین عرب، فتاوی دلیل المطالب علی أرجح المطالب، فتاوی تنظیم اہل حدیث، فتاوی الاعتصام، فتاوی اہل حدیث سوہدرہ، فتاوی اہل حدیث دہلی، فتاوی ترجمان اہل حدیث دہلی، فتاوی گزٹ اہل حدیث دہلی، فتاوی محدث دہلوی، فتاوی محدث لاہور، فتاوی قوانین فطرت اور صحیفہ اہل حدیث کراچی کو جمع کردیا گیاہے، اس کے علاوہ شیخ الحدیث عبدالرحمن مبارکپوری کے فتاوی کا مجموعہ’’مجموعہ فتاوی‘‘ اورشیخ الحدیث عبیداللہ رحمانی مبارکپوری کے فتاوی کا مجموعہ’’فتاوی شیخ الحدیث مبارکپوری‘‘ بھی طبع ہوچکے ہیں۔

اردوفتاوی میں سب سے نمایاں حصہ علمائے دیوبند کاہے، دیوبند کے سرپرستوں میں حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی(۱۲۴۴-۱۳۳۲ھ) کے فتاوی کامجموعہ ’’فتاوی رشیدیہ‘‘ کے نام سے ایک جلدمیں(۳/جلدیں[برصغیرہندمیں فقہ اسلامی کاارتقاء، ص:۹۲) شائع ہوچکا ہے، مولانانورالحسن کاندھلوی زیدمجدہ‘ نے مولاناگنگوہی کے غیرمطبوعہ فتاوی کی ایک مناسب تعداد حاصل کرکے ایک ضخیم جلدمیں’’باقیات فتاوی رشیدیہ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے،جو۶۰۲/صفحات اور ۹۹۸مسائل پرمشتمل ہے۔

علمائے دیوبندمیں ایک اہم شخصیت حضرت مولاناخلیل احمدسہارنپوری(۱۲۶۹-۱۳۶۴ھ)کی ہے، ان کے فتاوی اورفقہی نگارشات کامجموعہ ایک جلد میں’’فتاوی مظاہرعلوم‘‘ کے نام سے شائع ہوچکاہے، اس مجموعہ میں آپ کا مشہور رسالہ ’’المہند‘‘ (جوعلمائے دیوبند کے بعض الزامات کے جواب میں ہے) کا اردوترجمہ بھی شامل ہے، اسے مولانا سید خالد سہارنپوری نے شائع کیا ہے، فتاوی کایہ مجموعہ اب ’’فتاوی خلیلیہ‘‘ کے نام سے معروف ہے۔

اردوفتاوی میں بہت ہی امتیازی شان کاحامل مجموعہ ’’امداد الفتاوی‘‘ ہے، یہ ۶/ضخیم جلدوں میں ہے، یہ حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی بن عبدالحق تھانویؒ (۱۲۸۰-۱۳۶۲ھ) کے فتاوی ہیں، جسے حضرت مولانامفتی محمدشفیع صاحب نے مرتب فرمایا ہے اوراس کے کچھ حصہ پرمولانامفتی سعید احمد پالنپوریؒ صاحب نے اپنے مفید حواشی بھی لکھے ہیں۔

علم وتحقیق اورسیاسی فہم وبصیرت کے اعتبارسے بیسیویں صدی کی ایک اہم شخصیت حضرت مولانامفتی کفایت اللہ صاحب دہلویؒ (م:۱۳۷۳ھ) ہیں، آپ کے فتاوی کامجموعہ آپ کے صاحب زادے مولاناحفیظ الرحمن واصف مرحوم کی ترتیب وتبویب کے ساتھ ’’کفایت المفتی‘‘ کے نام سے۹/جلدوں میں شائع ہوچکا ہے، زمانہ آگہی، اپنے عصراورعہد کے حالات کی رعایت اورششتہ وشگفتہ زبان وتعبیر آپ کاخاص امتیاز ہے، اس مجموعہ کی فہرست اجمالی تھی؛ اس لئے لوگوں کواستفادہ میں بہت دشواری پیش آتی تھی، اللہ جزائے خیردے مولاناعبدالقیوم (استاذ جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل)کوکہ انھوں نے اس کی تفصیلی فہرست تیارکردی ہے اوراس کتاب سے استفادہ کوآسان کردیا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کے پہلے مفتی حضرت مولانامفتی عزیز الرحمن عثمانیؒ پندرہ سو(۱۵۰۰)فتاوی (جوآپ نے۱۳۲۹- ۱۳۳۴ھ کے دوران لکھے تھے) کامجموعہ مولانامفتی محمد شفیع صاحب نے ’’عزیزالفتاوی‘‘ کے نام سے ترتیب دیا تھا، جو ایک جلد میں ہے، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نے بہت پہلے اپنے فتاوی کا ایک مجموعہ خود ہی مرتب فرمایا تھا، جوایک ہزارسے زائد صفحات پرمشتمل ہے، اس میں ایک باب ’’اختیارالصواب‘‘ کا بھی ہے، جن میں آپ نے اپنے ان فتاوی کا ذکرکیا ہے، جن سے آپ نے رجوع کرلیا ہے، گہری فقہی بصیرت اوروسیع نظر کے ساتھ ساتھ آسان نویسی آپ کے فتاوی اور قلم کی خصوصیت ہے، آپ نے اس مجموعہ کانام ’’امداد المفتیین‘‘ رکھا ہے، مفتی محمد شفیع صاحب نے بہت پہلے عزیز الفتاوی اورامداد المفتیین کے مجموعے کودوجلدوں میں ’’فتاوی دارالعلوم دیوبند‘‘ کے نام سے شائع کیا تھا، خود مفتی صاحب ہزاروں فتاوی کامجموعہ بھی’’جواہرالفقہ‘‘ کے نام سے چھ جلدوں میں طبع ہوچکا ہے۔

اردوفتاوی میں ایک اہم مجموعہ ’’امدادالاحکام‘‘ ہے، جو تقریباً سوادوہزارفتاوی پرمشتمل ہے، یہ مشہورمحدث حضرت مولانا ظفراحمدعثمانی اورحضرت مولانا مفتی عبدالکریم گمتھولی کے فتاوی ہیں، جو مولانا محمدرفیع عثمانی کی ترتیب اور مقدمہ کے ساتھ چارجلدوں میں شائع ہوا ہے، اس میں بعض فتاوی خود حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے بھی ہیں، یہ فتاوی علم وتحقیق کے اعتبارسے پوری طرح حضرت تھانویؒ کارنگ لئے ہوئے ہے۔

برصغیر میں فتوی نویسی (قسط:۱)

برصغیر میں فتوی نویسی (قسط:۲)

برصغیر میں فتوی نویسی۰قسط:۴)


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی