بغیراجازتPDF کتابوں کی نشرواشاعت

بغیراجازتPDF کتابوں کی نشرواشاعت

بغیراجازتPDF کتابوں کی نشرواشاعت

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

حق تالیف اورحق طباعت کوباقاعدہ ایک حق تسلیم کیا گیا ہے اور ان کے ذریعہ سے نفع حاصل کرنے کو جائز قرار دیا گیا ہے، اس تعلق سے حضرت مولانامفتی تقی عثمانی صاحب نے ایک حدیث بطوراستدلال پیش کی ہے کہ حضرت اسمربن مضرّس ؓفرماتے ہیں:

أتیت النبیﷺ فبایعتہ، فقال: من سبق إلی ما لم یسبقہ مسلم، فہولہ۔ (ابوداود، کتاب الخراج قبیل إحیاء الموات، حدیث نمبر:۳۰۷۳)

میں نے نبی کریمﷺ کے پاس آکربیعت کی توآپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جوشخص کسی مسلمان سے پہلے کسی (خالی زمین) پرسبقت حاصل کرلے تووہ اسی کی ہے۔

پھرعلامہ مناویؒ کاقول نقل کیاہے کہ انھوں نے اس بات کو راجح قرار دیا ہے کہ یہ احیاء موات کے سیاق میں واردہوئی ہے؛لیکن بعض علماء سے یہ نقل کیا ہے کہ یہ ہرقسم کے عین، بئراورمعدن کوشامل ہے، جوان میں سے کسی چیزکوپہلے پائے تو وہ اس کی ہے۔(فیض القدیر: ۶ / ۱۴۸)

اس تعلق سے استاذ گرامی قدر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی لکھتے ہیں:

حق تالیف، حق طباعت اور حق ایجاد کی خرید وفروخت آئینی طور پر بھی درست قرار دی گئی ہے اور پوری دنیا میں اس نے ایک عرف عام کی حیثیت بھی اختیار کرلی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ حقوق شرعاً مباح بھی ہیں اورقابل انتفاع بھی ہیں اور عرف میں بھی ان کی خرید وفروخت جاری ہے، لہٰذا ان کی خرید وفروخت کوخرید وفروخت کو درست ہونا چاہئے، معاصر بزرگوں اورعلمائے فقہ کا عام رجحان بھی اس کے جواز کی طرف ہے۔ (قاموس الفقہ:۲؍۲۷۹)

جب یہ بات معلوم ہوگئی کہ حق تالیف مؤلف کا اور حق طباعت طابع کا حق ہے تو ظاہر ہے کہ بغیران کی اجازت کے ان کے حقوق سے استفادہ درست نہیں،اسی ملکیت غیر سے انتفاع درست نہ ہونے کی جہ سے غصب شدہ کپڑے میں نماز کو مکروہ قرار دیا گیا ہے؛ چنانچہ احمد بن محمد طحطاوی لکھتے ہیں:

تکرہ الصلاۃ فی الثوب المغصوب وإن لم یجدغیرہ لعدم جواز الانتفاع بملک الغیر۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، ص: ۳۵۸)

ملک غیرسے انتفاع جائز نہ ہونے کی وجہ سے غصب شدہ کپڑے میں نماز مکروہ ہے، اگرچہ کہ دوسراکپڑا موجود نہ ہو۔

ایک دوسری جگہ اسی تعلق سے لکھتے ہیں:

أماإذا لم یبح لہ لم تثبت قدرتہ علیہ، فیصلی عریاناً لعدم جواز الانتفاع بملک الغیر بدون مسوغ شرعی۔( حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، ص: ۲۳۸)

جب اس کے لئے مباح نہیں ہے تواس پرقدرت بھی ثابت نہیں ہوئی،لہٰذا شرعی اجازت کی بنا ملکیت غیر سے انتفاع درست نہ ہونے کی وجہ سے وہ بے لباس ہی نماز پڑھے گا۔

مذکورہ عبارتوں سے معلوم ہواغیرکی ملکیت سے فائدہ اٹھانا بغیر اس کی اجازت کے درست نہیں اور ناشر اورمصنف کی اجازت کے بغیرPDF کتابوں کی سوشل میڈیا پرنشرواشاعت بھی اسی میں شامل ہے؛اس لئے ایسا کرنا درست نہیں، مفتی تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں:

وبالجملۃ، فالراجح عندنا، واللہ سبحانہ أعلم، أن حق الابتکار والتألیف حق معتبرشرعاً، فلایجوز لأحد أیتصرف فی ہذاالحق بدون إذن من المبتکرأوالمؤلف۔ (فقہ البیوع: ۱ / ۲۸۶)

خلاصہ یہ کہ ہمارے نزدیک- واللہ اعلم-حق ایجاد وتالیف شرعاً معتبر حق ہے، لہٰذا مؤلف اورموجد کی اجازت کے بغیراس حق میں کسی کوتصرف کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

البتہ اگرمؤلف اورناشرخود ہی PDF مہیا کرادیں تو پھر اس کی نشرواشاعت میں کوئی قباحت نہیں ہے، ھذا ماعندی واللہ أعلم بالصواب!

اس سلسلہ میں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی تجویز درج ذیل ہے:

’’جو کتابیں بحق مؤلف یا ناشر محفوظ ہیں، اس کی اجازت کے بغیر ان کا پی ڈی ایف بناکر یا کسی بھی فارمیٹ میں ڈیجیٹل کاپی بناکر سوشل میڈیا پر ڈالنا درست نہ ہوگا‘‘۔ (جدید مسائل اورفقہ اکیڈمی کے فیصلے(فقہی سیمینار:۲۶ تا ۳۰)، ص:۶۱)

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی