آن لائن نکاح:درست یا نادرست؟

آن لائن نکاح:درست یا نادرست؟

آن لائن نکاح:درست یا نادرست؟

موجودہ زمانہ میں آن لائن خرید وفروخت کی طرح آن لائن نکاح بھی رواج پا رہاہے، یہ ایک نیا اور مجتہد فیہ مسئلہ ہے، یعنی اس تعلق سے اجتہاد اور غوروفکر کرنے کی سعی کی گئی؛ چنانچہ اس سلسلہ میں معاصرفقہائے کرام کی دورائیں ہیں:

پہلی رائے:آن لائن نکاح درست نہیں، اکثر علماء کی یہی رائے ہے؛ چنانچہ استاذ گرامی قدرحضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی سے انٹرنیٹ، ویب سائٹ، فیکس، ای میل، ٹیلی فون کانفرس اورٹیلی گرام وغیرہ پرنکاح کرنے کے تعلق سے استفتاء کیا گیا توانھوں نے جواب میں تحریر فرمایا:

’’نکاح میں ضروری ہے کہ ایجاب وقبول ایک ہی مجلس میں ہو، سوال میں جن صورتوں کا ذکر ہے، اس میں ظاہرہے کہ بات کرنے یاتحریری طورپراپنی بات کوپیش کرنے والے کی مجلس الگ ہوتی ہے اور مخاطب کی مجلس الگ؛ اس لئے ان ذرائع ابلاغ کے ذریعہ نکاح کا ایجاب وقبول درست نہیں؛ البتہ کسی شخص کوایجاب وقبول کا وکیل بنایا جاسکتا ہے اوروہ اپنے مؤکل کا نکاح کرسکتاہے۔(کتاب الفتاوی:۴؍۳۰۶)

اوریہی اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کابھی فیصلہ ہے؛ چنانچہ اس کے فیصلے میں ہے:

’’نکاح کا معاملہ بہ مقابلہ عقد بیع کے زیادہ نازک ہے اوراس میں عبادت کا بھی پہلو ہے اور گواہان کی شرط بھی ہے؛ اس لئے انٹرنیٹ، ویڈیو کانفرنسنگ اورفون پرراست نکاح کا ایجاب و قبول معتبر نہیں‘‘۔(نئے مسائل اورعلمائے ہندکے فیصلے، ص:۹۱) 

ان حضرات کے دلائل درج ذیل ہیں:

٭ان حضرات کی ایک دلیل تویہ ہے کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لئے ایجاب وقبول کی مجلس ایک ہونا اوراس میں جانبین میں سے دونوں کا خود موجود ہونا یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے، نیز مجلس نکاح میں دوگواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب وقبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے، جیساکہ شرائط کے ضمن میں گزرا، یعنی اتحاد مجلس ضروری ہےاورچوں کہ موجودہ وسائل کے ذریعہ سے انعقاد نکاح میں یہ شرطیں مفقود ہوتی ہیں؛ اس لئے اس طریقہ پرکیاہوا نکاح درست نہیں ہوگا۔

٭دوسری دلیل یہ ہے کہ نکاح ایک عبادت اوربہت نازک امرہے اور جدید وسائل کے ذریعہ سے دھوکہ بازی اورتلبیس واشتباہ کا بھی بہت زیادہ اندایشہ ہے، لہٰذا اس باب میں احتیاط کی ضرورت ہے۔

٭بعض حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ ویڈیوکال کے ذریعہ سے نکاح کی صورت میں جاندار کی تصویرسازی کا مسئلہ بھی پیدا ہوتا ہے، جب کہ یہ حرام ہے؛ اس لئے نکاح کے اس ذریعہ کا استعمال بھی درست نہ ہو۔(دیکھئے: https://www.banuri.edu.pk/readquestion/2018-11-30/) 

دوسری رائے:آن لائن نکاح درست ہے، اس کے قائلین بعض عرب علماء جیسے:شیخ مصطفی زرقاء، ڈاکٹر وہبہ زحیلی، ابراہیم فاضل دبو، ڈاکٹرسلیمان اشقر، ڈاکٹر بدران ابوالعینین اور ڈاکٹر محمد عقلہ وغیرہم ہیں؛ چنانچہ ڈاکٹربدران ابوالعینین لکھتے ہیں:

والزواج بالہاتف والتلیفون جائز، وتعتبرالمحادثۃ مجلس العقد مادام الکلام من المتعاقدین فی شأن الزواج، فإذاانتقلامن حدیث لزواج إلی حدیث فی موضوع آخر، انتہی مجلس العقد ویبطل الإیجاب۔ (الزواج والطلاق فی الإسلام،ص:۴۱)

 ٹیلی فون پرنکاح جائز ہے اور گفتگو کواس وقت تک مجلس عقد شمار کیا جائے گا، جب تک کہ عاقدین نکاح سے متعلق گفتگو میں لگے رہیں، جب دونوں نکاح کے علاوہ دوسرے موضوع پر گفتگو کرنے لگیں تومجلس عقد ختم ہوجائے گی اورایجاب باطل ہوجائے گا۔

ان حضرات کی دلیل یہ ہے کہ عقد نکاح کی تمام شرطیں (ایجاب وقبول، دونوں میں موافقت، گواہوں کی موجودگی، عاقدین کا ایک دوسری کی گفتگو کا سننا اورولی کی موجودگی) پائی جاتی ہیں، لہٰذا اس کے درست ہونے میں کوئی چیزمانع نہیں ہے۔ خلاصہ یہ کہ موجودہ زمانہ کے وسائل نے آن لائن نکاح کو ممکن بنا دیا ہے اوراس تعلق سے تھوڑے بہت جواشکالات تھے، انھیں دورکردیا ہے، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مشہورفقیہ شیخ مصطفی زرقاء سے جب سوال کیا گیا توایساہی جواب دیا؛ چنانچہ ڈاکٹرمحمدعقلہ اس کو نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

فإذا کان ہناک شہود یسمعون کلا من الإیجاب والقبول مباشرۃ، ومن الممکن فعلاً أن یتحقق ہذا الشرط إذاکان ہناک أکثر ہاتف، فاستمع الشہود، وشہدوا علی العقد، وبذلک ینعقد عقد الزواج مباشرۃ، ولایکون ہناک أی غضاضۃ، وذلک لتوفرشروط العقد وأرکانہ اللازمۃ لانعقادہ۔ (حکم إجراء العقود بوسائل الاتصال الحدیثییۃ(الہاتف، البرقیۃ، التلکس)، ص:۱۱۳)

لہٰذا جب گواہ موجودہوں اوربراہ راست ایجاب وقبول کوسن رہے ہوں، جوکہ عملاً ممکن ہے، بایں طورکہ ایک سے زائد ٹیلی فون ہوں، گواہ سن کر عقد پرگواہی دے سکیں تواس طریقہ پربراہ راست عقد نکاح منعقد ہوجائے گا اوراس کے انعقاد کے لئے لازمی ارکان اورعقد کی شرائط کے پائے جانے کی وجہ سے کسی قسم کا کوئی اشکال باقی نہیں رہے گا۔

شیخ زرقاء کی بات توصرف ٹیلی فون تک ہے، آج کے زمانہ میں ویڈیوکال نے مزید سہولت پہنچائی ہے اور اس طریقہ اور اورزیادہ آسان بنادیا ہے،لہٰذا موجودہ زمانہ کی آسانیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اورامت کے حق میں یسروسہولت پیدا کرتے ہوئے آن لائن نکاح کے جوازکی گنجائش ہونی چاہئے، ہذا ماعندی، واللہ أعلم بالصواب!

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی