فقہ مقارن/ مقارنہ کاطریقہ/ فقہ مقارن پرتالیف شدہ کتابیں

فقہ مقارن؍مقارنہ کاطریقہ؍فقہ مقارن پرتالیف شدہ کتابیں

فقہ مقارن اورعلم الخلاف:ایک تعارف

(آخری قسط:۶)

مقارنہ کاطریقہ

جب فقہی کتابوں کے مابین مقارنہ مقصود ہوتودرج ذیل امور کو سامنے رکھ کر مقارنہ کیاجائے:

۱-تصویرمسئلہ:سب سے پہلے حکم بیان کئے بغیرمسئلہ کی مکمل طور پر وضاحت کی جائے؛ تاکہ مقارنہ اوردراسہ میں آسانی ہو۔

۲-توضیح مسئلہ:اس کی دوصورتیں ہیں:

(الف)مسئلہ متفق علیہ ہو:ایسی صورت میں مسئلہ کواس کے حکم اوردلائل کے ساتھ بیان کیا جائے اورمعتبرحوالوں کے ذریعہ اس کے متفق علیہ ہونے کی نشاند ہی بھی کی جائے۔

(ب)مسئلہ مختلف فیہ ہو:ایسی صورت میں درج ذیل امور کو واضح کیاجائے:

۱)محل خلاف:یہ اس وقت ذکرکیا جائے گا، جب مسئلہ کی بعض صورت محل اختلاف ہواوربعض صورت محل اتفاق، اگر صرف محل اختلاف ہو تومحل اختلاف کے بجائے صرف مسئلہ کا ذکرکافی ہوگا۔

۲)اقوال ائمہ:اس مسئلہ کے تعلق سے اہل علم کے اختلافی اقوال ان کے نام کے ساتھ ذکر کیا جائے اور ان کے فقہی رجحانات کوبھی بیان کیاجائے۔

۳)معتبرفقیہ اورفقہی مذاہب پراکتفاء:اقوال نقل کرنے میں معتبر فقہائے کرام اور معتبر فقہی مذاہب کوبیان کرنے پراکتفاء کیا جائے۔

۴)مفتی بہ قول کاذکر:اقوال نقل کرنے میں ضعیف قول کو نقل نہ کیا جائے؛ بل کہ امام اور مذہب کے مفتی بہ قول کو ذکر کیا جائے۔

۵)دلائل کااحاطہ:ہرقول کونقل کرنے کے بعدان کی تمام مستدلات کوذکرکیاجائے؛ تا کہ اگلے مرحلہ میں آسانی ہو۔

۶)قوی ترین دلائل کاذکر:دلیل ذکرکرنے میں مذہب کے قوی ترین دلیل کوپیش کیاجائے، کمزوردلیل کو ذکر نہ کیا جائے۔

۷)مناقشہ:صحت وقوت،معمول بہا اور غیرمعمول بہا اور عمل کے لحاظ سے یسروآسانی کوسامنے رکھتے ہوئے دلائل کو چانچا اور پرکھا جائے۔

۸)عمل ترجیح:پھراس کے بعد ائمہ کے اقوال میں سے کسی ایک قول کو راجح قراردیاجائے۔

فقہ مقارن پرتالیف شدہ بعض اہم کتابیں

ہمارے فقہاء میں سے بہت ساروں نے مذاہب کے درمیان مقارنہ کے ساتھ کتابیں تالیف کی ہیں، یہاں ان میں سے چند کو ذکر کیا جاتا ہے:

۱-اختلاف الفقہاء لابن جریرالطبری(م:۳۱۰ھ)

۲-اختلاف الفقہاء لأبی جعفرالطحاوی(م:۳۲۱ھ)

۳-الأوسط فی السنن والإجماع والاختلاف لابن المنذر(م:۳۱۸ھ)

۴-تأسیس النظر للدبوسی الحنفی(م:۴۳۰ھ)

۵-اختلاف العلماء للإمام محمدبن نصرالمروزی(م:۲۹۴ھ)

۶-التجریدللقدوری الحنفی(م:۴۲۸ھ)

۷-الخلافیات للبیہقی الشافعی(م:۴۵۸ھ)

۸-الوسائل فی فروق المسائل لابن جماعۃ الشافعی(م:۴۸۰ھ)

۹-مختصرالکفایۃ للعبدری الشافعی (م:۴۹۳ھ)

۱۰-حلیۃ العلماء فی اختلاف الفقہاء لأبی بکرمحمدبن أحمدالشاشی الشافعی(م:۵۰۷ھ)

۱۱-الإشراف علی مذاہب الأشراف للوزیرابن ہبیرۃ الحنبلی(م:۵۶۰ھ)

۱۲-اختلاف الفقہاء لمحمدبن محمدالباہلی الشافعی (م:۳۲۱ھ)

۱۳-بدائع الصنائع للکاسانی الحنفی(م:۵۸۷ھ)

۱۴-بدایۃ المجتہد لابن رشد المالکی (م:۵۹۵ھ)

۱۵-الحاوی الکبیر للماوردی الشافعی(م:۴۵۰ھ)

۱۶-المغنی لابن قدامۃ المقدسی الحنبلی(م:۶۲۰ھ)

۱۷-المحلی لابن حزم الظاہری (م: ۴۵۶ھ)

۱۸-البحرالزخارالجامع لمذاہب علماء الأمصار لأحمدبن یحیی المرتضی (م:۸۴۰ھ)

۱۹-مختصراختلاف العلماء للرازی (م:۳۷۰ھ)

۲۰-القوانین الفقہیۃ لابن جزی (م:۷۴۱ھ)

۲۱-المعونۃ فی الجدل لأبی اسحق ابراہیم بن علی الشیرازی(م:۴۷۶ھ)

۲۲-طریقۃ الاختلاف فی الفقہ بین الأئمۃ الأسلاف لمحمدبن عبدالحمید الأسمندی الحنفی (م:۵۵۲ھ)

۲۳-الإفصاع عن معانی الصحاح للوزیرابن ہبیرۃ الحنبلی (۵۶۰ھ)

۲۴-المجموع لمحی الدین بن شرف النووی (م:۶۷۶ھ)

۲۵-رحمۃ الأمۃ فی اختلاف الأئمۃ لمحمدبن عبدالرحمن الدمشقی الشافعی (م:۷۸۰ھ)

۲۶-موجودہ زمانہ میں جس کتاب کو کافی شہرت حاصل ہوئی، وہ مرحوم ڈاکٹروہبہ زحیلی(م:۱۴۳۶ھ/۲۰۱۵ء) کی ’’الفقہ الإسلامی وأدلتہ‘‘ ہے، نیز آج کل جتنی بھی کتابیں لکھی جارہی ہیں، خصوصاً عالم عرب میں، وہ سب فقہ مقارن کی ترتیب پرہی ہوتی ہیں، اسی طرح خصوصیت کے ساتھ ’’الفقہ المقارن‘‘ کے نام سے بھی کافی کتابیں وجودمیں آئی ہیں، جن میں سے چند اہم یہ ہیں:

۱-مقارنۃ المذاہب فی الفقہ للشیخ محمودشلتوت(م:۱۳۸۳ھ) والشیخ محمدعلی السایس(م:۱۳۹۶ھ)

۲-بحوث فی الفقہ الإسلامی وأصولہ للأستاذ الدکتورمحمدفتحی الدرینی (م:۱۴۳۴ھ/۲۰۱۳ء)

۳-محاضرات فی الفقہ المقارن للدکتور محمدسعیدرمضان البوطی (م:۱۴۳۴ھ/۲۰۱۳ء)

۴-الفقہ المقارن للأستاذ محمدرأفت ورفاقہ

۵-بحوث فی الفقہ المقارن للأستاذ محمودأبولیل والأستاذ ماجدأبورخیۃ

۶-منہاج الطالب فی المقارنۃ بین المذاہب للدکتور عبدالسمیع أحمد إمام (م:۱۴۰۹ھ)

۷-الفقہ المقارن لحسن أحمد الخطیب(۱۴۴۱ء/۲۰۱۹ھ)

ان کتب کے علاوہ ’’فقہ الخلاف‘‘ پرلکھی گئی کتابیں بھی فقہ مقارن میں شمارکی  جاتی ہیں؛ لیکن چوں کہ ’’اختلاف‘‘ کا دائرہ بہت وسیع ہے؛ اس لئے بہت ساری کتابوں میں اختلاف کے تمام پہلؤوں کو شامل کیا گیاہے، خاص فقہ کے موضوع پر نہیں؛ اس لئے ان سے استفادہ کے وقت اس پرتوجہ رکھنے کی ضرورت ہے۔

فقہ مقارن اورعلم الخلاف کا یہ ایک مختصر تعارف تھا، امید کہ قاری کے لئے نفع بحش ہوگا، اللہ تعالیٰ اسے کامیابی سے ہم کنارکرے، آمین!

فقہ مقارن اورعلم الخلاف:ایک تعارف(قسط:۱)


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی