طلبہ کی لغزشیں(غلطیاں) اوران پر ملنے والی سزائیں

طلبہ کی لغزشیں(غلطیاں) اوران پر ملنے والی سزائیں

طلبہ کی لغزشیں اوران پر ملنے والی سزائیں

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

تعلیمی ادراوں میں عمومی طورپرطلبہ جس طرح کی غلطیاں کرتے ہیں، وہ درج ذیل ہیں:

۱-سبق یادنہ کرنا:بعض طلبہ ایسے ہوتے ہیں، جوپڑھائے ہوئے اسباق یادکرکے نہیں آتے، ظاہرہے کہ یہ ایک ایسی غلطی ہے، جس سے خودطلبہ کی تعلیمی لیاقت میں کمی آتی ہے اوراس کی ساری ذمہ داری ادارہ پرہوتی ہے؛اِس لئے ادارہ بھی اس کے لئے فکرمندہوتاہے اوراساتذہ کواس پرتادیب کرنے کی اجازت دیتاہے۔

۲-ہوم ورک پورنہ کرنا:حفظ ِاسباق کی طرح ہوم ورک بھی تعلیم کے لئے ایک ضروری چیز ہے، بعض طلبہ اس میں کوتاہی کرتے ہیں، اس پربھی تادیب کی جاتی ہے۔

۳-دورانِ تدریس کھیلنا:بعض شرارتی قسم کے طلبہ تدریس کے دوران کھیلتے رہتے ہیں، وہ پڑھائے جانے والے سبق کوتوجہ سے نہیں سنتے اوریہ چیزبھی تعلیمی لیاقت میں مانع بنتی ہے، بعض ذہین طلبہ بھی ایسی حرکت کرتے ہیں، ایسی صورت میں بھی تادیب کی جاتی ہے۔

۴-ایک گھنٹے میں دوسرے گھنٹے کاکام کرنا:بعض طلبہ ہوم ورک کرکے درجہ نہیں آتے، اس کا نتیجہ یہ نکلتاہے کہ وہ دوسرے گھنٹے (Period)تدریس کے دوران چھپ چھپاکرہوم ورک کرتے رہتے ہیں،ایسی صورت میں طالب علم دوغلطیاں کررہاہوتاہے، پہلی غلطی تویہ ہوتی ہے کہ وہ توجہ سے سبق نہیں سنتا، جب کہ دوسری غلطی دوسرے گھنٹے میں ہوم ورک کرنا، ایسے موقع پربھی تادیب کی جاتی ہے۔

۵-تدریس کے دوران سونا:بعض طلبہ سستی وکاہلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تدریس کے دوران سونے لگتے ہیں، ایسے طلبہ کی بھی تادیب کی جاتی ہے۔

۶-بدتمیزی کرنا:کچھ طلبہ ایسے ہوتے ہیں، جن کی فطرت کے اندرخباثت بھری رہتی ہے، ایسے طلبہ بدتمیزی کرتے نظرآتے ہیں؛ چنانچہ کبھی وہ اساتذہ کے ساتھ زباں درازی کرتے ہیں، کبھی اُن کوکمزوردیکھ کراُن پرہاتھ بھی چھوڑ بیٹھتے ہیں اورمورڈن زمانہ میں بندوق بھی تان لیتے ہیں، کبھی اساتذہ کے جوتے چپل چھپادیتے ہیں، بسااوقات گھٹیااوربے ہودہ ناموں سے اُنھیں پکارتے ہیں، اِسی طرح بعض دفعہ اُن کے بچوں کواغوابھی کرلیتے ہیں،یہ بدتمیزی کی حدسے آگے بڑھ کربھیانک جرم کے دائرے میں داخل ہوجاتاہے،ایسے موقعوں پربھی تادیب کی جاتی ہے؛ بل کہ بسااوقات قانونی سزابھی دی جاتی ہے۔

۷-چوری کرنا:عمومی طورپرطلبہ پڑھنے کے لئے ہی تعلیمی اداروں میں داخلہ لیتے ہیں، تاہم ایسے بچوں کابھی داخلہ ہوجاتاہے، جوطلبہ کے روپے پیسے اوردیگراسباب کی چوری کر تے نظر آتے ہیں، چوری کرنے والے طلبہ میں ایک تووہ ہوتے ہیں، جوبے چارے غربت کی بناپر ایسا کرتے ہیں؛ لیکن کچھ فطرتاً بھی ایساکرتے ہیں، پکڑے جانے کی صورت میں ان کی بھی تنبیہ کی جاتی ہے۔

۸-ادارہ کی چیزکونقصان پہنچانا:کبھی کسی طالب علم کوکوئی سزاملتی ہے، جس کا انتقام وہ ادارہ کی کسی چیز کو نقصان پہنچاکرلیتے ہیں، ایسے میں بھی تادیب کی جاتی ہے۔

۹-کمزوریاچھوٹے طلبہ کوستانا:بہت سارے اداروں میں بالخصوص عصری درس گاہوں میں اپنے سے کمزوریاچھوٹے (عمریادرجہ کے اعتبارسے)طالب علم کوطاقت ور یا بڑا (عمریا درجہ کے اعتبار)طالب علم ستاتاہے، جس کوریگنگ بھی کہاجاتاہے، جس کی وجہ سے طالب علم بسااوقات خود کشی بھی کرلیتاہے، معلوم ہوجانے پر ایسی صورت میں بھی تادیب کی جاتی ہے۔

۱۰-نمازچھوڑنا:کہتے ہیں کہ ایک طالب علم کے ساتھ کئی کئی شیطان رہتے ہیں، لہٰذا وہ اچھے کاموں سے روکنے کی بھی ممکن حد تک کوشش کرتے ہیں، شیطان کے اس چکر میں پھنس کربے چارے کئی طالب علم نمازیں چھوڑتے رہتے ہیں، دینی اداروں میں اس پر بھی تادیب کی جاتی ہے۔

۱۱-احتجاج وہڑتال کرنا:کبھی ایسابھی ہوتاہے کہ طلبہ یک جُٹ ہوکرکسی بات کا مطالبہ کرتے ہیں، مثلا: کسی استاذ کے نکالنے کا مطالبہ ، اورمطالبہ پورانہ ہونے پراحتجاج اور ہڑتال کرتے ہیں، ادارہ کا نظم ونسق درہم برہم کرتے ہیں، ایسی صورت میں بھی تادیب کی جاتی ہے۔

سزائیں

طلبہ کی غلطیوں پرنظرڈال لینے کے بعدآیئے ایک نظران سزاؤوں پرڈالتے ہیں، جوطلبہ کی ان غلطیوں پراُن کودی جاتی ہیں:

۱-مار:یہ سزاحکومتی سطح پرممانعت کے باوجودتقریباًاُن تمام اداروں میں رائج ہے، جہاں چھوٹے چھوٹے بچے (پرائمری) تعلیم حاصل کرتے ہیں، خواہ اسکول ہوں یامدارس ، ہاں کمیت میں کمی بیشی ممکن ہے، نیز اس کے ذرائع بھی مختلف ہوتے ہیں:

مار کے ذرائع

مار کے ذرائع مختلف اداروں میں مختلف ہوتے ہیں:

(الف)چھڑی(Stick):عمومی طورپرمارنے کے لئے پتلی پتلی چھڑیاں ہی استعمال کی جاتی ہیں، جوبید، بانس یادوسرے درختوں کی شاخیں ہواکرتی ہیں؛ البتہ بعض غیرشعوراساتذہ ڈنڈوں سے بھی خاطرتواضع کرلیاکرتے ہیں، جس کا خمیازہ کبھی بچہ کواورکبھی ادارہ کے ذمہ داروں کوبھگتناپڑتاہے۔

(ب)ہاتھ(Hands):بہت سارے اساتذہ ہاتھ سے مارنے کوکافی سمجھتے ہیں، ہاتھ سے مارنے میں عموماً ’’جھاپڑ‘‘ کااستعمال کیاجاتاہے؛تاہم بعض اساتذہ گھونسوں سے بھی ضیافت کرتے نظرآتے ہیں۔

(ج)پیر(Legs):بعض پُرجوش قسم کے معلمین چھڑی اورہاتھ سے دوقدم آگے بڑھ کرپیرکابھی استعمال کرتے ہیں۔

(د)جوتے چپل(Shoes & Sleepers):کبھی کبھارچھڑی کی عدم موجودگی یااس کے ٹوٹ جانے کی صورت میں جوتوں اورچپلوں سے بھی مہمان نوازی کردی جاتی ہے۔

(ھ)کوئی بھی چیزبھینک کر(To throw the any things):بسا اوقات یہ بھی دیکھاگیاہے کہ بعض پڑھانے والے ہروہ چیزطالب علم پرکھینچ مارتے ہیں، جواُن کے ہاتھ لگ جاتی ہے، کبھی ڈسٹر، کبھی رحل اور کبھی قلم دان وغیرہ، ایسی صورت میں بعض دفعہ طالب علم بری طرح زخمی بھی ہوجاتاہے۔

۲-گوش مالی:کبھی کبھی معلم طالب علم کی کسی غلطی پرکان کھینچنے یامروڑنے کوکافی سمجھتا ہے؛تاہم بعض دفعہ اس میں اتنی سختی آجاتی ہے کہ کان کی جڑسے خون بھی نکل آتاہے۔

۳-قیام:بعض دفعہ طالب علم کواس کی کسی غلطی پر کھڑاکردیاجاتاہے،اس کی بھی مختلف شکلیں ہوتی ہیں:

(الف)کتاب لے کر۔

(ب)کان پکڑواکر۔

(ج)ایک پیرپر۔

(د)بنچ پر۔

۴-رکوع:جس طرح سزاکی ایک شکل قیام ہوتی ہے، اسی طرح رکوع بھی سزاکی ایک شکل ہوتی ہے، ایسی صورت میں بعض دفعہ پیٹھ پرکوئی چیز، جیسے:پانی سے لبریزگلاس یااینٹ وغیرہ؛ حتیٰ کہ بعض غیرذی عقل لوگ جوتے چپل بھی رکھوا دیتے ہیں، پھران چیزوں کے گرنے پرمار بھی پڑتی ہے، اسی طرح بسااوقات رکوع کی حالت میں پٹائی بھی کی جاتی ہے، یہ سوچے سمجھے بناکہ ایسی صورت میں ریڑھ کی ہڈی میں بھی چوٹ آسکتی ہے۔

۵-اُٹھک بیٹھک:بعض غلطی پر طالب علم سے اُٹھک بیٹھک کروایاجاتاہے، اکثر اٹھک بیٹھک کان پکڑواکر کرایا جاتا ہے، پھریہ کبھی توفرداً ہوتاہے اورکبھی اجتماعی طورپر۔

۶-کرسی نما:کرسی توعموماً لکڑیوں کی بنتی اوربنائی جاتی ہے؛ لیکن کبھی انسان کوبھی کرسی نمابننا پڑتاہے، اس کی شکل یہ ہوتی ہے کہ طالب علم کااوپری دھڑبالکل سیدھارہتاہے، جب کہ پیرآدھے موڑدئے جاتے ہیں، اس طرح وہ کرسی نمابن جاتاہے، پھربعض دفعہ رانوں پرکوئی وزنی چیزبھی رکھ دی جاتی ہے۔

۷-مرغا:بسااوقات طالب علم کومرغابنایاجاتاہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ طالب علم جھک کراپناسراپنے پیروں کے درمیان کرکے ہاتھ پیچھے کی جانب سے آگے کی جانب نکال کرکان پکڑتاہے اوراس طرح وہ پولٹری فارم کابڑامرغابن جاتاہے۔

۸-حلق:کبھی کبھی طالب علم کے سرکوکٹی ہوئی کھیتی کی مانندبناکربھی سزادی جاتی ہے۔

۹-نان بندی:رہائشی(Residential)اداروں میں بعض غلطیوں پرطالب علم کا نان ونفقہ ہی بندکردیاجاتاہے۔

۱۰-اخراج:کبھی طالب علم کی غلطی اس قدر سنگین ہوتی ہے کہ ادارہ سے نام کاٹنے کے سواچارہ نہیں رہا جاتا، ایسی صورت میں نام کاٹ دیاجاتاہے،جسے اصطلاح میں’’اخراج‘‘ کرنے سے تعبیرکیاجاتاہے،پھربعض طالب علم کی غلطی کی سنگینی کودیکھتے ہوئے اخبارات میں بھی تفصیل شائع کردی جاتی ہے؛تاکہ دوسرے ادارہ کوبھی اس کی اطلاع ہوجائے۔

۱۱-التوائے اسم:کبھی کسی غلطی پرطالب علم کانام موقوف کردیاجاتاہے، پھرمعافی تلافی کے بعدبحال کردیاجاتاہے۔

۱۲-ذہنی ٹارچر:کبھی ایسابھی ہوتاہے کہ طالب علم کو ظاہری طورپرکوئی سزانہیں دی جاتی؛ البتہ اس کے ساتھ ایسا سلوک کیاجاتاہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی طورپریشان رہتاہے، مثلاً: اس کے ساتھ سوتیلاسلوک روارکھاجاتاہے، ہرجگہ اسے (Ignore)کیاجاتاہے، اس کے ساتھ بات چیت بند کردی جاتی ہے، گویاوہ سب کے ساتھ رہتے ہوئے تنہاہوجاتاہے۔

۱۳-نقل وتحریر:کبھی ہوم ورک پوراکرکے نہ لانے پرکئی کئی صفحات نقل کرنے کی سزادی جاتی ہے۔

۱۴-نفل نمازیں:اسی طرح بسااوقات نمازیں چھوڑنے پر نفل نمازیں بھی پڑھوائی جاتی ہیں۔


(اگلے مضمون میں ان شاء اللہ مذکورہ سزاؤوں کی شرعی حیثیت پرروشنی ڈا لی جائے گی)


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی