وہ ہم میں سے نہیں!
(۱)
محمد جمیل اختر جلیلی ندوی
کون ہم میں سے نہیں؟ اورکیوں؟ کیاسرکاری عہدوں پر براجمان رہنے والے؟جوہرہرکام کے بدلے میں رشوت طلب کرتے ہیں،جوپیسوں کی خاطرایسے امورپر دستخط کردیتے ہیں، جہاں انھیں دستخط نہیں کرنے چاہئیں، جوپیسے نہ ملنے کی صورت میں صحیح دستاویز پردستخط نہیں کرتے، جن کے نزدیک پیسوں کے معاملوں میں غریب بھی غریب نہیں ہوتا، جوسڑکوں اورپلوں کی تعمیرکے پیسوں میں بھی اپناحصہ نکال لیتے ہیں، جوبے گھرغریبوں کودئے جانے والی حکومتی اسکیم میں بھی پانچ دس فیصد حصہ اپنے لئے نکال ہی لیتے ہیں، جوچاول کے پیسے کھاجاتے ہیں، جوطلبہ کوملنے والے اسکالرشپ تک کوہضم کرجاتے ہیں اورنہ جانے کہاں کہاں وہ حصے نکالتے رہتے ہیں۔
یا نیتا ہم میں سے نہیں، جوعوام کے ووٹ سے جیتتے ہیں اورجیتنے کے بعدعوام کوہی جوتے مارتے ہیں، جواپنی کرسی کے لئے فرقہ وارانہ فسادات بھڑکاتے رہتے ہیں، جو عوام کے خدمت گزاربننے کی بجائے غنڈہ گردی پراترآتے ہیں، اگروہ کسی کمپنی میں کسی بے روزگارکوروزگارسے جوڑدیں تواس بے چارہ کی تنخواہ کی ایک تہائی اپنی جیب میں ڈال لیتے ہیں، جوجھوٹ پرجھوٹ بولتے ہیں، جوجملے بازیاں زیادہ اورعوامی کام کم کرتے ہیں، جواپنی پنچائت اوراپنے علاقہ میں ترقیاتی کوئی بھی کام نہیں کرتے، نہ اسکول وکالج بنواتے ہیں، نہ سڑکیں درست کرواتے ہیں، نہ علاج ومعالجہ کے لئے کوئی ہاسپیٹل ہی تعمیرکرواتے ہیں۔
کیا ڈاکٹرہم میں سے نہیں؟کیوں کہ وہ بلاوجہ آپریشن کردیتے ہیں، مریض کوڈراتے ہیں، تشخیص کے نام پر بلاضرورت دل کھول کرجانچ کرواتے ہیں اوراس کے لئے اسی لیب میں بھیجتے ہیں، جہاں سے ان کے لئے کمیشن کی ایک بڑی رقم طے ہوتی ہے، بلاضرورت صرف پیسے لینے کے لئے وٹامنس کی داوئیں ڈھیرساری دے دیتے ہیں، بلاضرورت پانی کی کئی کئی بوتلیں چڑھادیتے ہیں۔
یاانجینئر(خاص طورپر سرکاری اورسول انجینئر)ہم سے نہیں؛ کیوں کہ وہ پیسوں کی خاطر ایسے نقشے پاس کردیتے ہیں، جوقانونی لحاظ سے پاس نہیں ہونے چاہئیں، وہ پیسے بچانے کے چکرمیں میٹریل اس سے کم مقدارمیں ڈالتے ہیں، جتنی مقدارمیں ڈالناچاہئے، نتیجۃً حادثات رونماہوجاتے ہیں، یا بجلی کے شعبے میں کام کرنے والے انجینئرہم میں سے نہیں، جوبجلی کے اتنے کھمبوں کی منظوری دے دیتے ہیں، جتنوں کی ضرورت نہیں ہوتی، یا ایسی ایسی جگہوں پرٹرانسفارمر لگوا دیتے ہیں، جہاں ضرورت نہیں ہوتی؛ لیکن اس کے شناسا ہوتے ہیں اورایسی جگہوں سے صرف نظرکرتے ہیں، جہاں واقعی ضرورت ہوتی ہے، یادیگرشعبوں میں کام کرنے والے انجینئرس، جواپنے محکموں میں ایسے کام کرتے ہیں، جونہیں کرنے چاہئیں۔
کیااستاذوٹیچرہم میں سے نہیں، جوطلبہ کی صحیح تعلیم وتربیت کی بجائے صرف وقت گزاری کرتے ہیں، جووقت پرنہ آتے ہیں، نہ ڈھنگ سے کتاب پڑھاتے ہیں؛ لیکن سرکارسے موٹی موٹی یا طے شدہ تنخواہیں لیتے ہیں، یا وہ ارباب اہتمام ہم میں سے نہیں، جوقوم سے بچوں کے نام پراچھی خاصی رقمیں وصولتے ہیں؛لیکن کھانابھی صحیح طورپرنہیں کھلاتے، جوطلبہ کی رہائش کے لئے ڈھنگ سے انتظام بھی نہیں کرتے، جواساتذہ کوحق الخدمت بھی پورے طورپرنہیں دیتے، جب کہ اپنے لئے تمام طرح کی آسائشیں مہیاکرلیتے ہیں، یا وہ تجارہم میں سے نہیں، جوکم ناپتے ہیں،ڈنڈی مارتے ہیں، جوخراب سامان کوجھوٹ بول کرفروخت کرتے ہیں، یاوہ ملازمین اورمزدورہم میں سے نہیں، جوکام چورہوتے ہیں، جودودن کے کام کوآٹھ دن میں کرتے ہیں؛ تاکہ آٹھ دن کی حاضری مل سکے، یاان تنظیموں کے ذمہ دارہم میں سے نہیں، جوقوم کی قیادت کے دعویدارہیں؛ لیکن قیادت کے وقت پیچھے ہٹ جاتے ہیں اورقوم کی کوئی رہنمائی نہیں کرتے، آخرکون ہم میں سے نہیں؟ یا یہ سب ہم میں سے نہیں، جی ہاں! ایسے تمام افرادہم میں سے نہیں، جواپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتے، جوذمہ داری سے بھاگتے ہیں، جواپنے اوپرکے لوگوں کوبھی دھوکہ دیتے ہیں اوراپنے نیچے کے لوگوں کوبھی دھوکہ دیتے ہیں۔
انھیں لوگوں کے کے تعلق سے توپیارے نبیﷺ کافرمان ہے: من غشنافلیس منا(صحیح مسلم، حدیث نمبر: ۱۷۰)’’جوہمیں دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں‘‘، مذکورہ افراداسب کے سب اپنے اپنے عمل میں دھوکہ دہی کا کسی نہ کسی صورت میں ارتکاب کر رہے ہیں، ایسے لوگوں کوچاہئے کہ وہ فرمان رسول ﷺ کی لاج رکھیں اوراپنی اپنی ذمہ داریوں کوپوری تنددہی کے ساتھ اداکریں، ہرایک کے ساتھ نصح وخیرخواہی کامعاملہ کریں، کسی کے ساتھ دھوکہ اورچھل کامعاملہ نہ کریں، اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے، آمین!
ایک تبصرہ شائع کریں