فقہ اسلامی اور اس کی تدوین (قسط: آخری قسط)

فقہ اسلامی اور اس کی تدوین

(قسط: آخری قسط)

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی 

ساتواں مرحلہ  :  عصرحاضر

اس دورکاآغازسن ۱۲۸۶ھ سے ہوتاہے، یہ دوربھی اگرچہ تقلید ہی کادورہے؛ لیکن فقہ کے تعلق سے کچھ ایسے کارنامے انجام دئے گئے، جس نے فقہ سے استفادہ کوآسان بنادیاہے اورجس کی وجہ سے شریعت اسلامی کی وسعت اوراس کی نرمیوں کے سمجھنے میں سہولت ہوئی ہے، ان کاموں کوہم ذیل کی تفصیل سے جان سکتے ہیں:

۱-  احکام اسلامی کی دفعہ وار ترتیب:

اس دورمیں فقہ کے تعلق سے جوسب سے نمایاں کام ہوا، وہ احکام کی دفعہ وار ترتیب کاہے، جس میں درج ذیل کاموں کواولیت حاصل ہے:

۱-  مجلۃ الأحکام العدلیۃ:

جب سلطنت عثمانیہ کمزورہوئی توفطری طورپراسلامی احکام پرعمل درآمدگی بھی کمزورہوئی اورلوگوں کارجحان مغربی قوانین کی طرف ہونے لگا، ایسے میں سلطنت اسلامیہ کے آخری دور(۱۸۶۲ء)میں عثمانی قوانین کی تدوین کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کمیٹی کا ایک اچھاکام یہ سامنے آیاکہ اس نے معاملات کے احکام کوجدید ترتیب میں دفعہ وارمرتب کیا، یہ دفعہ وارترتیب میں فقہ اسلامی کاپہلاکام ہے، جو۱۸۵۱؍ دفعات پرمشتمل ہے، یہ پورامجلہ فقہ حنفی کی روشنی میں مرتب ہواہے، اس مجلہ نے احکام اسلامی کی ترتیب کوایک نیارخ دیا۔

۲-  مرشدالحیران لمعرفۃ أحوال الإنسان:

مجلہ کے بعداس سلسلہ میں جوکام سامنے آیا، وہ محمدقدری پاشانے کیا، انھوں نے بھی فقہ حنفی کے مطابق تین کتابیں مرتب کیں: (۱) احوال شخصیہ کے تعلق سے۔ (۲) وقف کے سلسلہ میں۔(۳) معاملات کے بارے میں۔ اورتینوں کانام ’’مرشدالحیران لمعرفۃ أحوال الإنسان‘‘رکھا، اس میں۱۰۴۵؍دفعات ہیں۔

۳-  الأحوال الشخصیۃ:

یہ مشہورفقیہ شیخ ابوزہرہ کی کتاب ہے، جس میں کسی ایک مذہب کی پابندی نہیں کی گئی ہے، یہ ۱۹۴۸ء کی تصنیف ہے، جس میں عقدنکاح، مہر، نفقہ، خلع، ظہار، عدت، ثبوت نسب، رضاعت، حضانت اورمفقودوغیرہ کے احکام ہیں اور۳۹۹؍دفعات پرمشتمل ہے۔

۴-  مجلۃ الأحکام الشرعیۃ:

یہ شیخ احمدبن عبداللہ قاری کی کتاب ہے، جومجلۃ الأحکام العدلیۃ کے طرز پر فقہ حنبلی کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے، یہ ۱۹۸۱ء کی تصنیف ہے،اس میں بھی معاملات کے احکام ہیں، جو ۲۳۸۲؍دفعات پرمشتمل ہے۔

۵-  التشریع الجنائی الإسلامی:

یہ اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والی مشہورشخصیت عبدالقادرعودہ شہیدکی کتاب ہے، جس میں انھوں نے جنایات، حدوداور تعزیرات کے احکام بیان کئے ہیں، اس میں بھی کسی ایک مذہب کی پابندی نہیں کی گئی ہے؛ بل کہ مشہورفقہی مذاہب کے ساتھ ساتھ وضعی قوانین کابھی مقارنہ کیاگیاہے، اس کی دوجلدیں ہیں اور۶۸۹؍دفعات پرمشتمل ہے۔

اس تعلق سے تھوڑابہت کام برصغیرمیں بھی ہواہے، جن میں:

۱-  اسلامی قانون فوجداری۔

۲-  مجموعۂ قوانین اسلامی۔

۳-  مجموعۂ قوانین اسلامی۔

۴-  اسلامی عدالت۔

۲-  فہرست سازی، فقرہ بندی، تعلیق اورتحقیق:

اس دورمیں قدیم کتب فقہ کوبعض نئے پہلؤوں سے آراستہ کرکے شائع کرنے کارجحان بھی پروان چڑھا؛ چنانچہ مختلف علماء نے مختلف کام جیسے: مضامین کی فقرہ بندی، حروف تہجی کے اعتبارسے فہرست سازی، تعلیق اورتحقیق انجام دئے۔

۳-  مخطوطات کی طباعت:

طباعت کی جوسہولت آج میسرہے، وہ قدیم زمانہ میں نہیں تھی، یہی وجہ ہے کہ بہت ساری قدیم کتابیں مخطوطات کی شکل میں تھیں، کتب فقہ کی بعض اہم کتابیں بھی مخطوطہ کی شکل میں تھیں، موجودہ زمانہ میں ان مخطوطہ کتابوں کوشائع کرنے کارجحان بھی پیداہوا اورعالم عرب کی کلیۃ الحقوق اور کلیۃ الشریعۃ وغیرہ شعبوں نے طلبہ کے سندی مقالات کے لئے ان مخطوطہ کتابوں کی تحقیق کی ذمہ داری سونپی اوراس طرح بہت ساری وہ  کتابیں، جوآج تک مخطوطہ تھیں، یاکسی زمانہ میں طباعت کے مرحلہ سے گزری تھیں؛ لیکن اب نایاب ہوگئی تھیں، وہ منصہ شہود میں آئیں۔

۴-  فقہی اکیڈمیوںکاقیام:

اس دورکاایک اہم اوربڑاکام مجامع فقہیہ کاقیام بھی ہے، اس کی سب سے پہلی دعوت شیخ محمد عبدہ نے دی اورعلماء وفقہاء کواس کی طرف متوجہ کیا، ان کے معاصرمحمدیوسف نے ان کاساتھ دیااوراس سلسلہ میں کئی مقالات لکھے، جس کی وجہ سے ۱۹۶۱ء میں مصرمیں’’مجمع البحوث الإسلامیۃ‘‘کاقیام عمل میں آیا، پھر۱۳۸۴ھ میں رابطہ عالم اسلامی کے ایک کانفرنس میں شیخ مصطفی زرقاء نے بھی اس کی تجویزپیش کی اوراجتماعی اجتہادکی دعوت دی، اس دعوت کوقبول کیاگیا، جس کی برکت سے اس وقت پوری دنیا میں مختلف ناموں سے کئی اکیڈمیاں نئے مسائل کے حل کے لئے کام کررہی ہیں۔

۵-  موسوعات کی ترتیب:

یہ دورموسوعاتی(انسائیکلوپیڈیائی)دورہے، ہرفن میں اس پرکام ہواہے، فقہ اسلامی کے سلسلہ میں بھی اس تعلق سے کوششیں ہوئی ہیں، اس تعلق سے سب سے پہلی گفتگوپیرس کے ایک کانفرنس میں۱۹۵۱ء میں ہوئی، جس میں عالم اسلام کے فقہاء کی ایک جماعت بھی شامل تھی، پھرجب مشہوراسلامی اسکالرڈاکٹرمصطفی سباعی دمشق یونیورسٹی میں کلیۃ الشریعہ کے ڈین بنے توانھوں نے فقہ اسلامی کی دائرۃ المعارف کی ترتیب کامنصوبہ پیش کیا، جسے ۱۹۵۶ء میں حکومت شام نے منظورکرلیا، اس کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں ڈاکٹرمصطفی سباعی، ڈاکٹراحمدسمان، ڈاکٹر مصطفی زرقاء، ڈاکٹرمعروف دوالیبی اورڈاکٹریوسف العش جیسے ممتاز اہل علم شامل تھے، پھرجب ۱۹۵۸ء میں مصروشام کااتحادہواتومشترکہ طورپراس کام کی ترتیب وتکمیل کی ذمہ داری لی گئی؛ لیکن ۱۹۶۱ء میں یہ اتحادٹوٹ گیااورکام تشنۂ تکمیل رہا، تاہم اس وقت کئی موسوعات وجود میں آچکے ہیں، ان میں نمایاں الموسوعۃ الفقییۃ الکویتیۃ ہے

۶-  تسہیل کارواج:

یہ بات گزرچکی ہے کہ فقہ اسلامی پرایک دوورایساگزراہے، جو ایجاز اور اختصارکادورکہلاتاہے اورظاہرہے کہ اس کی وجہ سے پیچیدگی پیداہوئی، وہ دوراس طرح کی موشگافیوں کے حل کادورتھا؛ لیکن آج کادورتسہیل کادورہے، علماء نے بھی اس کی طرف رخ کیاہے اورعالم عرب میں اس پرکافی کام ہوااورہرمذہب کے فقہ میں اس پرکام کیاگیاہے، اس تعلق سے بھی ہمارے قدم پیچھے ہی ہیں اورابھی اس طرف توجہ ہماری مبذول نہیں ہوئی، جیسی ہونی چاہئے؛ تاہم بالکلیہ اس سے خالی بھی ہم نہیں ہیں، اس سلسلہ میں استاذگرامی قدرحضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی سرفہرست ہیں؛ بل کہ بعض اہل علم نے اسی کی وجہ سے انھیں’’ادیب الفقہاء‘‘ کاخطاب بھی دیاہے، اس کورواج دینے کی ضرورت ہے؛ تاکہ فقہ سے استفادہ لوگوں کے لئے آسان ہوجائے۔

1 تبصرے

  1. Casino 777 Review & Welcome Bonus > Betfair Casino Canada
    Find all bwin Casino w88 login 777 review, bonuses, promotions, player complaints and more here. win bet win All you need to know about Casino 777 here! 윌리엄힐 Rating: 3.8 · ‎Review 벳 익스플로 어 by VegasSlotsOnline

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی