دنیاوی غرض سے بیعت کرنے والا

دنیاوی غرض سے بیعت کرنے والا

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی


اللہ تعالیٰ نے انسان کومختلف خصوصیات کاحامل بنایاہے اور اس کے اندرمختلف قسم کے احساسات ودیعت کی ہے، جس کااثراس جسم جثہ اورچہرے مہرے سے ظاہرہوتاہے، بیماری بھی انسان کی ایک خصوصیت ہے اوراس کااثربھی ظاہرہوتاہے، جس کودورکرنے کے لئے انسان علاج ومعالجہ کاسہارالیتاہے، جسمانی بیماری کی طرح روحانی بیماری بھی اسے لاحق ہوتی ہے، اس کے علاج کے لئے بسااوقات بزرگان دین کاسہارالے کراس کے ہاتھوں بیعت کی جاتی ہے، اگرانسان سچے دل سے اپنے مقصد کوسامنے رکھتے ہوئے اورخلاف شرع امورسے بچتے ہوئے کسی ولی کامل کے ہاتھوں بیعت کرلیتاہے اوراس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق عمل کرتاہے تو اس کی روحانی بیماری بھی دورہوجاتی ہے ؛ لیکن اگرمقصدنادرست ہواورنیت صاف نہ ہوتوروحانی بیماری جوں کی توں باقی رہتی ہے اوراندرونی طورپروہ گھلتارہتاہے۔

بیعت کامقصد

بیعت کااصل مقصدتویہی ہے کہ انسان خدائے بزرگ وبرترکی معرفت حاصل کرلے؛ لیکن بعض بدقسمت ایسے بھی ہوتے ہیں، جن کی نیت فاسدہوتی ہے، ان کامقصد بیعت کے ذریعہ معرفت خداوندی کاحضول نہیں؛ بل کہ کچھ اورہوتاہے، ظاہرہے کہ انہیں معرفت حاصل نہیں ہوسکتی، ہدایت بھی اللہ تعالیٰ ہدایت چاہنے والے کودیتاہے، موجودہ دورمیں بیعت اورپیری ومریدی بھی ایک فیشن کے طورپروجودمیں آچکاہے؛ حتی کہ آج کے ترقی یافتہ دورمیں بعض پیروں نے آن لائن بیعت کی بھی سہولت رکھی ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک طریقہ مارکٹنگ کابھی بن گیاہے اورجب پیرہی ایسانکلے اورمریدین کیسے نکلیں گے؟

چنانچہ بعض لوگ پیروں کے انتخاب میں بڑی بارک بینی سے کام لیتے ہیں اورایسے پیرکاانتخاب کرتے ہیں، جوہرملاقات میں کچھ نہ کچھ نوازے، گویامقصد اصلاح اورمعرفت خداوندی نہیں؛ بل کہ دنیاہے، ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی وعیدہے، اورکیوں نہ ہو؟ کہ اسی خالق کے ساتھ دھوکہ کامعاملہ کیاجارہاہے، جس نے ایک شئی غیر مذکور کونہ صرف قابل ذکربنایا؛ بل کہ کائنات کی تمام چیزوں کواس کے لئے مسخرکردیا، وسخرلکم مافی السموات والأرض جمیعاً منہ(الجاثیۃ:۱۳) ’’اورتمہارے لئے زمین وآسمان کی تمام چیزیں مسخرکردیں‘‘،ظاہرہے کہ ایسے شخص کے لئے وعیدہونی ہی چاہئے،اللہ کے رسول ﷺ کاارشادہے:ثلاثۃ لایکلمہم اللہ یوم القیامۃ، ولاینظرإلیہم، ولایزکیہم، ولہم عذاب ألیم: … ورجل بایع إماماً لایبایعہ إلالدنیا، فإن أعطاہ منہا رضی، وإن لم یعطہ منہاسخط…۔(بخاری، باب إثم من منع ابن السبیل من الماء، حدیث نمبر: ۲۳۵۸)’’تین لوگ ایسے ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف نظررحمت سے دیکھے گا اورناہی ان کاتزکیہ(پاک وصاف) کرے گا اوران کے لئے دردناک عذاب ہے،…اورایک وہ شخص، جس نے امام (پیر)کے ہاتھ پردنیا(حاصل کرنے کی غرض سے )بیعت کیا، اگروہ اسے کچھ دے تواس سے راضی رہے اوراورنہ دے اورناراض ہوجائے…۔

لہٰذا بیعت کرنے سے پہلے اپنی نیت خالص کرلینی چاہئے اورمعرفت ِخداوندی کے حصول کے لئے ہی بیعت کرنی چاہئے، نہ کہ کسی یورغرض سے، اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطافرمائے، آمین!

3 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی