غیرفطری عمل (Homosexuality)
محمد جمیل اختر جلیلی ندوی
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کودوصفات سے متصف کیاہے، ایک ملکوتیت اور دوسری بہیمیت، صفت ملکوتیت کے ذریعہ بندہ عبادت کی طرف مائل ہوتاہے، جب کہ صفت بہیمیت کی وجہ سے خواہش کی تکمیل کاجذبہ ابھرتاہے، دنیاکے اسٹیج پربعض قومیں ایسی آئیں، جنھوں نے صرف ایک صفت کی طرف توجہ دی اوردوسری صفت کی طرف سے دھیان ہٹالیا،صفت ملکوتیت پرکاربندہوئے اوررہبانیت اختیارکرتے ہوئے صفت بہیمیت کودبانے کی کوشش کی، جس کے نتیجہ میں اخلاقی دیوالیہ پن کے شکارہوگئے اوروہ جگہیں بھی خصوصیت کے ساتھ آلودہ ہوگئیں، جوخالص عبادت کے لئے تھیں، جب کہ بعض قوموں نے اس کے برعکس صفت بہیمیت کی طرف توجہ مرکوز کی ، جس کے نتیجہ میں وہ جانوروں کی سطح سے بھی نیچے گرگئے۔
غیرفطری عمل کی سزا
پھربعض قومیں ایسی وجودمیں آئیں، جنھوں نے خواہش کی تکمیل کے لئے راستہ ہی بدل ڈالا، کھیتی کے لئے جوزرخیززمین فراہم کی گئی تھی، وہ انھیں اچھی نہیں لگی، اس زمین کوچھوڑ کرانھوں نے نوک دارپتھریلی جگہ کاانتخاب کیا، جوقلب موضوع ہونے کی وجہ سے بالکل غیرمناسب اورظلم عظیم تھا، رب کائنات نے ایسے لوگوں کوایسی سخت سزادی، جیسی کسی دوسری قوم کونہیں دی، پوری بستی کوزمین سے اٹھاکراوپرلے جایاگیا اوروہاں سے پٹخ دیاگیا، آج بھی وہ زمین روئے زمین کی سب سے نچلی سطح میں شمارکی جاتی ہے۔
غیرفطری عمل کی ممانعت
اسلام نے صفت ملکوتیت کے ساتھ ساتھ صفت بہیمیت کی تکمیل کی نہ صرف اجازت دی؛ بل کہ بعض مواقع سے واجب قراردیا؛ البتہ اس کے لئے طریقۂ کاراورحدبندی کردی، طریقۂ کارکو’’نکاح‘‘ کانام قراردیا، جب کہ حدبندی یہ کی ’’سفاح‘‘ یعنی زناکوحرام قراردیا، مزیدحدبندی یہ کی کہ خواہش کی تکمیل صرف اسی کھیت میں کی جائے گی، نوک دارپتھریلی زمین میں ہرگز اجازت نہیں ہے اور جوشخص کھیت کے بجائے نوک دارپتھریلی زمین میں خواہش کی تکمیل کرے، اسے ملعون قراردیاگی، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ملعون من أتی إمرأتہ فی دبرہا۔ (سنن الترمذی، حدیث نمبر: ۲۱۶۲) ’’وہ شخص ملعون ہے، جواپنی بیوی کے پچھلے راستہ میں خواہش پوری کرے‘‘۔
غیرفطری عمل کا حکم
پچھلے راستے میں خواہش پوری کرناشرعاً حرام توہے ہی، طبی اعتبارسے بھی نقصان دہ ہے، ایڈز جیسی بیماری کایہ سبب بنتاہے،سوزاک، جریان، جسم میں سوزش، بواسیر اورعورت کے لئے لیکوریاجیسی بیماریوں کابھی باعث بنتاہے اوریہ بیماریاں ایسی ہیں، جوانسانی جسم کوتوڑمروڑکررکھ دیتی ہیں،انسان فکری اعتبارسے کمزورہوجاتاہے اوراس کے سوچنے سمجھنے کی قوت ختم ہوجاتی ہے۔
غیرفطری عمل کا نتیجہ
آج کی آخلاق باختہ قوموں نے عالمی پیمانے پراس غیرفطری عمل کواتنارواج دے دیاہے کہ ثناخوان تقدیس مشرق کے نہ صرف ہاتھوں کے طوطے اڑگئے؛ بل کہ ایسے غیرفطروں کے لئے انھوں نے قوانین بھی بناکرسندجواز فراہم کردئے؛ حالاں کہ ایک رپورٹ کے مطابق پانچ سے دس فیصدHIV Infectionصرف مرد ہم جنس پرستی کی بناپرپیداہوتاہے؛ لیکن کیاکہئے گا ان عقل کے اندھوں کو، جوقانون بنابیٹھے ہیں؟
اللہ کی رحمت سے دور کرنے والاعمل
یادرکھئے! دنیاوی قانون کے جائز قراردینے سے اللہ کابنایاہواقانون ٹوٹتا نہیں، وہ جوں کاتوں باقی رہتاہے؛ البتہ قانونِ الٰہی کی خلاف ورزی کرنے والوں کودنیامیں بھی ایسی سزائیں مل جاتی ہیں، جودنیاوالوں کے لئے تازیانۂ عبرت ہوتی ہیں، سونامی جیسا عذاب ایسے ہی چیزوں کے اسباب میں سے ہے، نیز یہ بھی یادرکھنے کی بات ہے کہ تمام انسانوں کوایک نہ ایک دن مرناہے اورمرنے کے بعد اپنے پیداکرنے والے کے روبروکھڑاہوناہے، جہاں اس شخص کے ہاتھ میں کامیابی کاسرٹیفیکیٹ دیاجائے گا، جس سے اس کا پیداکرنے والاراضی ہوگا اورجس سے ناراض ہوگا، اس کی طرف اس کاپیداکرنے والا نظرتک نہیں پھیرے گا؛ بل کہ اس کے لئے دردناک عذاب بھی ہوگا، اللہ کے رسول ﷺنے ارشادہے: لاینظراللہ إلی رجل أتی رجلاً أوامرأۃ فی دبرہا(سنن الترمذی، حدیث نمبر: ۱۱۷۶)’’اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف نظررحمت نہیں فرماتا، جومردیاعورت کے ساتھ غیرفطری عمل (پیچھے کے راستے سے خواہش کی تکمیل) کرے‘‘۔
اس لئے معاشرہ کے ہرفردکوچاہئے کہ ایسے غیرفطری عمل سے خودبھی بچے اوردوسروں کوبھی بچانے کی پوری کوشش کرے، اللہ تعالیٰ توفیق عطافرمائے، آمین !
ایک تبصرہ شائع کریں