عمرکاغلط اندراج اورجھوٹاحلف نامہ

عمرکاغلط اندراج اورجھوٹاحلف نامہ

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

جب سے بچوں کے داخلہ کے لئے اسکولوں میں عمرکی حدبندی کی گئی ہے، اس وقت سے بہت سارے والدین برتھ سرٹیفیکیٹ میں حقیقی عمرکی بجائے، غلط عمرلکھوانے لگے ہیں، سوال یہ پیداہوتاہے کہ عمرکے سلسلہ میں غلط اندراج کرانا اوراس کے لئے جھوٹاحلف نامہ داخل کرنا درست ہے یا نہیں؟

اس سلسلہ میں حالات کودیکھاجائے گا، جس کی دو شکلیں ہیں:

۱-  عام حالت۔

۲-  خاص حالت۔

عام حالت میں جھوٹ

عام حالت میں ایساکرنادرست نہیں؛ کیوں کہ یہ کذب(جھوٹ) ہے اوریہ حرام ہے، الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

الأصل فی الکذب أنہ حرام بالکتاب والسنۃ وإجماع الأمۃ(الموسوعۃ الفقہیۃ:۳۴؍۲۰۵، لفظ: کذب)۔

کذب میں اصل حرام ہوناہے، جس کاثبوت کتاب وسنت اور اجماع امت سے ہے۔

اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

وَیَجْعَلُونَ لِلّہِ مَا یَکْرَہُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُہُمُ الْکَذِبَ أَنَّ لَہُمُ الْحُسْنَی لاَ جَرَمَ أَنَّ لَہُمُ الْنَّارَ وَأَنَّہُم مُّفْرَطُون۔ (النحل:۶۲)

 اور یہ اللہ کے لئے ایسی چیزیں تجویز کرتے ہیں، جن کو خود ناپسند کرتے ہیں اور زبان سے جھوٹ بکے جاتے ہیں کہ ان کو (قیامت کے دن) بھلائی (یعنی نجات) ہو گی ،کچھ شک نہیں کہ اُن کے لئے (دوزخ کی) آگ (تیار) ہے اور یہ (دوزخ میں) سب سے آگے بھیجے جائیں گے ۔

اورحدیث میں ہے: 

…ان الکذب یہدی إلی الفجور، وان الفجوریہدی إلی النار، وان الرجل لیکذب ؛ حتی یکتب عنداللہ کذاباً(بخاری، حدیث نمبر: ۶۰۹۴)۔ 

…جھوٹ برائی کی طرف رہنمائی کرتاہے، اوربرائی آگ کی طرف لے کرجاتی ہے، اورآدمی جھوٹ بولتا رہتاہے؛ یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں جھوٹا لکھا جاتاہے۔

خاص حالت میں جھوٹ

البتہ خاص حالت میں( جب کہ اس جھوٹ سے کسی کوکوئی نقصان نہ ہورہاہواور اپنے حق کے لئے ہو)اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، علامہ ابن قیم ؒلکھتے ہیں:

ومنہا: جواز کذب الإنسان علی نفسہ، وعلی غیرہ، إذالم یتضمن ضررذلک الغیر إذاکان یتوصل بالکذب إلی حقہ(زادالمعاد، فصل فی غزوۃ خیبر: ۳؍۳۵۰)۔ 

اور اس میں سے یہ ہے کہ انسان اپنے یادوسرے کے خلاف حق تک پہنچنے کے لئے جھوٹ بولے، جب کہ اس کی وجہ سے دوسرے کوضررنہ لاحق ہوتا ہو۔

علامہ ابن نجیم مصری ؒ لکھتے ہیں:

الکذب مفسدۃ محرمۃ، وھومتی تضمن جلب مصلحۃ تربوعلیہ جاز(الأشباہ والنظائر:۱؍۱۱۴)۔

جھوٹ فسادکاذریعہ اورحرام ہے؛ البتہ جب کسی مصلحت کوشامل ہوتوجائز ہے۔ 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی