سرکاری امدادحاصل کرنے کے لئے رشوت دینا

سرکاری امدادکے حصول کے لئے رشوت دینا

محمد جمیل اختر جلیلی ندوی

سوال: سرکاری امدادی رقوم اورقرضوں کے حصول کے لئے اگررشوت دینی پڑے تورشوت دینے کاکیاحکم ہوگا؟

جواب: رشوت اس شئی کوکہاجاتاہے، جوابطالِ حق یااحقاقِ باطل کے لئے دیا جائے،یہ باجماع امت حرام ہے، آپﷺنے رشوت لینے اوردینے والے دونوں پرلعنت بھیجی ہے، حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں:

 لعن رسول اللہ ﷺ الراشی والمرتشی(ابوداود، باب فی کراہیۃ الرشوۃ، حدیث نمبر: ۳۵۸۲، ترمذی، حدیث نمبر: ۱۳۳۶)۔

اللہ کے رسولﷺ نے رشوت لینے اوردینے والے پرلعنت بھیجی ہے۔

رشوت دینا کب جائزہے؟

لیکن اس حرمت سے اس شخص کومستثنیٰ قراردیاگیاہے، جواپنے حق کے حصول کے لئے رشوت دے، علامہ بغویؒ لکھتے ہیں:

فأماإذا أعطی المعطی لیتوصل بہ إلی حق، أو یدفع عن نفسہ ظلماً، فلابأس(شرح السنۃ، باب الرشوۃ والہدیۃ للقضاۃ والعمال، حدیث نمبر: ۲۴۹۳)۔ 

جہاں تک اس کاتعلق ہے کہ معطی اپنے حق تک پہنچنے یاظلم سے اپنے کوبچانے کے لئے رشوت دے تواس میں کوئی حرج نہیں۔

علامہ ابن ہمام ؒ رشوت کی قسمیں تحریرکرتے ہوئے لکھتے ہیں: 

الرابع: مایدفع لدفع الخوف من المدفوع إلیہ علی نفسہ ومالہ حلال للدافع حرام علی الآخذ؛ لأن دفع الضرر عن المسلم واجب، ولایجوز أخذالمال لیفعل الواجب(شرح فتح القدیر، کتاب أدب القاضی: ۷؍۲۳۶، ردالمحتار، کتاب القضاء، مطلب فی الکلام علی الرشوۃ والہدیۃ:۸؍۳۴)۔ 

چوتھی قسم:جو مدفوع الیہ سے جان ومال پرخوف کودورکرنے کے لئے دے، یہ دینے والے کے لئے جائزہے ، لینے والے کے لئے ؛ کیوں کہ مسلمان سے ضررکو دورکرنا واجب ہے، اورواجب کی ادائے گی کے لئے مال لینا جائز نہیں(اس لئے رشوت لینا درست نہیں)۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

إذادفع الرشوۃ لدفع الجورعن نفسہ، أو أحد من أہل بیتہ، لم یأثم(الفتاوی الہندیۃ، کتاب الہبۃ، الباب الحادی عشر فی المتفرقات:۴؍۴۰۳)۔ 

جب رشوت اپنے آپ یااپنے گھروالوں سے ظلم کودفع کرنے کے لئے دے تووہ(دینے والا) گنہ گار نہیں ہوگا۔

ان تمام عبارتوں سے معلوم ہوا کہ دفع ظلم اورحق کی وصولی کے لئے رشوت دیناجائز ہے، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ جن امدادی رقوم اورقرضوں کے حصول کے لئے رشوت دی جارہی ہے، وہ حق کے حصول کے لئے ہے یا نہیں؟ اگرحق کے حصول کے لئے ہے تودرست، ورنہ نادرست ہوگا، مثلاً: ایک شخص حکومتی امدادکامستحق یاایساضرورت مندہے، جس کے لئے قرض لیناجائز ہے؛ لیکن بغیرکچھ دئے نہ وہ امدادی رقم مل پارہی ہے اورناہی قرض ہی حاصل ہورہاہے، ایسی صورت میں کچھ دے دلاکرامدادی رقم اورقرض حاصل کئے جاسکتے ہیں، واللہ أعلم، وعلمہ أتم وأحکم۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی